• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 172826

    عنوان: ہندوستان میں بیت المال کیوں نہیں قائم کر سکتے؟

    سوال: ہندوستان میں بیت المال کیوں نہیں کھول سکتے صرف اس وجہ سے کی یہ اسلامی ملک نہیں ہے ؟

    جواب نمبر: 172826

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1142-903/sn=12/1440

     بیت المال در حقیقت اسلامی حکومت کے شعبہٴ مالیات اور خزانے کا نام ہے، اس پر حکومت اسلامیہ کا مکمل کنٹرول ہوتا ہے، مسلمانوں پر شرعا ضروری ہوتا ہے کہ وہ اپنے اموال ظاہرہ کی زکات اس میں جمع کریں، نیز بیت المال میں مال غنیمت کا خمس، مال فیء، جزیہ وغیرہ بھی جمع کیے جاتے ہیں، پھر حکومت اسلامیہ شرعی ضابطے کے مطابق ان اموال کو مصارف میں صرف کرتی ہے، ظاہر ہے کہ ہندوستان جیسے غیراسلامی ممالک میں اس معنی کر بیت المال کا وجود نہیں ہوسکتا، اگر بیت المال کے عنوان سے کوئی ادارہ قائم بھی کر لیا جائے پھر بھی وہ شرعی بیت المال قرار نہ پائے گا؛ باقی اگر معاشرہ کے با اثر افراد (جن میں معتبر علما بھی ہوں) کوئی انجمن یا فنڈ قائم کرلیں جس کے تحت مسلمانوں سے امداد عطیہ وغیرہ وصول کرکے غربا پر شریعت کے مطابق خرچ کریں تو شرعا اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ بلکہ مستحسن اقدام ہوگا؛ لیکن اس طرح کے ادار ے کا نام بیت المال نہ رکھنا چاہئے؛ تاکہ غلط فہمی نہ ہو۔(دیکھیں: امداد المفتین ص: 883 وبعدہ، قاموس الفقہ وغیرہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند