متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 170183
جواب نمبر: 170183
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:940-863/sn=1/1441
بینک میں کوئی ایسی ملازمت جس میں سودی لکھا پڑھی یا سودی لین دین کی تکمیل وتائید وغیرہ کرنی یڑتی ہو شرعا جائز نہیں ہے او ر جس شخص کی آمدنی کا غالب حصہ اسی طرح کی ملازمت سے حاصل شدہ ہو اس کا دیا ہوا ہدیہ تحفہ وغیرہ قبول کرنا جائز نہیں ہوتا، اگر آپ کے چچا کی ملازمت مذکورہ بالا نوعیت کی تھی تو آپ کو ان سے شادی وغیرہ کے اخراجات نہ لینا چاہیے تھا، بہر حال اب زیورات کا حکم یہ ہے کہ زیورات جس کو دیے گئے ہیں اسے چاہیے کہ وہ زیورات دینے والے کو لوٹا دے ، اپنے استعمال میں نہ لائے الا یہ کہ دینے والا یہ صراحت کردے کہ میں نے قرض لے کر یا اپنی فلاں حلال آمدنی سے یہ زیورات دیے تھے تو پھر انھیں استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
آکل الربا وکاسب الحرام أہدی إلیہ أوأضافہ وغالب مالہ حرام لایقبل، ولا یأکل ما لم یخبرہ أن ذلک المال أصلہ حلال ورثہ أو استقرضہ، وإن کان غالب مالہ حلالا لا بأس بقبول ہدیتہ والأکل منہا، کذا فی الملتقط. (الفتاوی الہندیة 5/ 343، ط: زکریا، دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند