• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 170074

    عنوان: ہوائی جہاز میں اجنبیہ كے ساتھ خلوت؟

    سوال: کیا ہوائی جہاز کے سفر میں خلوت کا کوئی اندیشہ ہے ؟ اور عن ابن عباس رضی اللہ عنہما، أنہ: سمع النبی صلی اللہ علیہ وسلم، یقول: لا یخلون رجل بامرأة، ولا تسافرن امرأة إلا ومعہا محرم (صحیح البخاری: ۴۲۱/۱، باب من اکتتب فی جیش فخرجت امرأتہ حاجة، أو کان لہ عذر، ہل یؤذن لہ) اس حدیث میں حلوت صحیحہ مراد ہے یا غیر صحیحہ؟ اور فرق کیا ہے ان کے ما بین؟

    جواب نمبر: 170074

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 926-996/H=10/1440

    خلوتِ صحیحہ سے مراد تو ایسی یکجائی ہوتی ہے کہ اگر جماع کرنا چاہے تو کرسکے اور غیرصحیحہ میں ایسی ناقص یکجائی ہوتی ہے کہ جماع کی نوبت نہ آسکے، ہوائی جہاز میں خلوتِ صحیحہ کا تحقق تو عامةً نہیں ہوتا؛ البتہ خلوتِ غیرصحیحہ کا احتمال رہتا ہے مثلاً نماز پڑھنے کی جگہ میں کہ جہاں پردے پڑے رہتے ہیں اس جگہ دونوں چلے جائیں تو یکجائی تو ہو جائے گی مگر وہ پردے اُس جگہ میں دوسروں کے داخل ہونے میں مانع نہیں ہوتے، تاہم ہوائی جہاز کے سفر میں اس کی بھی کوشش کی جائے کہ اِس قسم کی خلوت کی بھی نوبت نہ آئے بلکہ اگر برابر والی سیٹ اجنبی عورت کی ہو تو سعی کرکے سیٹ بھی بدل لے اگر سیٹ کا بدلنا ممکن نہ ہو یا مشکل ہو تو حتی المقدرت نظر اور قلب کو اجنبیہ کی طرف متوجہ ہونے سے بچائے اور بغیر کسی ضرورتِ شدیدہ کے بات چیت بھی نہ کرے نہ اُس کے اور اُس کے لباس وغیرہ کے محاسن پر نظر ڈالے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند