متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 169852
جواب نمبر: 169852
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 766-676/SN=08/1440
آپ دل میں بغض نہ آنے دیں، وہ کام کیوں نہیں کرتے، اس کے اسباب پر غور کریں، اگر کوئی پریشانی ہو تو اسے رفع کرنے کی کوشش کریں نیز انہیں سمجھا بجھا کر علاج پر آمادہ کرلیں، واضح رہے کہ بالغ بیٹوں کو کما کر کھلانا والد کی ذمے داری نہیں ہے، بیٹوں کو چاہئے کہ خود روزگار کا نظم کریں؛ ہاں اگر بچے نابالغ ہوں یا غیر شادی شدہ بیٹیاں ہوں تو والد صاحب کو چاہئے کہ وہ ان کے نان نفقے کا بندوبست کریں۔ وتجب النفقة بأنواعہا علی الحر لطفلہ یعم الأنثی والجمع الفقیر الحرّ ․․․․ قولہ لطفلہ ہو الولد حین یسقط من بطن أمّہ إلی أن یحتلم (درمختار مع الشامی: ۵/۳۳۶، ط: زکریا) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند