• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 169320

    عنوان: عام مسلمانوں میں یہ اعلان کرنا کیسا ہے کہ جتنا قرآن شریف پڑھو اتنا ہی ترجمہ بھی پڑھو؟

    سوال: کیافرماتے علما کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے سلسلے میں کہ؛ (1)عام مسلمانوں میں یہ اعلان کرنا کیسا ہے کہ جتنا قرآن شریف پڑھو اتنا ہی ترجمہ بھی پڑھو؟ (2)جو شخص صرف ناظرہ وحفظ قرأن اردو ھندی و انگلش پڑھنالکھناجانتا ہو اس کو قرآن مجید پر عمل کرنے یا کرانے کے لئے ترجمہ وتفسیر قرآن پڑھنا یا لوگوں کو سنانا کن شرائط کے ساتھ جائز ہے؟ نیز ایسے شخص کے لیے کو نسی تفاسیرکا مطالعہ بہتر ہوگا؟ بحوالہ کتب جواب سے نوزیں۔

    جواب نمبر: 169320

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 803-720/H=07/1440

    (۱) اس طرح کا اعلان عوام میں درست نہیں ہے، اس لئے کہ عوام محض ترجمہ سے نصوص قرانیہ کو نہیں سمجھ سکتے ہیں، بلکہ عین ممکن ہے کہ غلط سمجھ لیں، اور اسی پر عمل کرکے سیدھے راستہ سے بھٹک جائیں۔

    (۲) جو شخص عالم دین نہیں ہے، وہ از خود کسی تفسیر کو پڑھنے کے بجائے کسی معتبر متدین عالم دین کی نگرانی، اور اُس کے مشورے سے کسی مستند تفسیر کا مطالعہ کر سکتے ہیں، وہ عالم اُن کی فہم کی سطح کو سامنے رکھ کر صحیح مشورہ دے دیں گے، نیز علمائے عظام اور بزرگان دین، اولیاء اللہ کی مجالس میں حاضری اور ان کی صحبت دین کو صحیح سمجھنے اور اُس پر عمل کرنے میں بہت معاون اور مفید ہے۔ اور اگر پورے طور پر علم دین حاصل کرنا ہے، تو مدارس اسلامیہ میں داخلہ لے کر حاصل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند