• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 168935

    عنوان: كیا مانگنے والوں كو صدقہ كی رقم دی جاسكتی ہے؟

    سوال: اسلام میں کیا حکم ہے لوگوں کا آپ سے پیسہ مانگنے کے بارے میں؟ کیا ان لوگوں کو صدقہ کی رقم دی جاسکتی ہے؟ گدا گروں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا ان کو پیسہ دینا چاہئے؟

    جواب نمبر: 168935

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 565-550/D=07/1440

    (۱) جس شخص کے پاس ایک دن کے بقدر روزی اور ضرورت کی چیزیں موجود ہوں یا وہ کمانے پر قادر ہو ایسے شخص کے لئے سوال حرام ہے۔ عن سہل بن الحنظلة قال: قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - من سأل وعندہ مایغنیہ فإنما یستکثر من النار۔ قال النفیلي ۔ وہو أحد رواتہ ۔ في موضع آخر: وما الغنیٰ الذي لاینبغي معہ المسألة؟ قال: قدر مایغدّیہ ویُعشیہ (مشکاة المصابیح: رقم الحدیث، ۱۸۴۸۔ قال النووي في شرحہ: اتفق العلماء علی النہي عن السوٴال لغیر ضرورة ، واختلف أصحابنا فی مسألة القادر علی الکسب علی وجہین أصحہما أنہا حرام لظاہر الأحادیث (مرقاة المصابیح: ۴/۳۰۲، ط: فیصل دیوبند) قال الطیبي: یعني من کان لہ قوت حذین الوقتین لایجوز لہ أن یسأل في ذلک الیوم صدقة التطوع (المصدر السابق: ۴/۳۱۰، ط: فیصل دیوبند) ولایحل أن یسأل شیئاً من القوت من لہ قوت یومہ بالفعل أو بالقوة کالصحیح المکتسب ویأثم معطیہ إن علم بحالہ لإعانتہ علی المحرّم (الدر المختار: ۳/۳۰۶) ۔

    (۲) مستحقین زکاة کو تلاش کرکے ان ہی کو صدقاتِ واجبہ دینا چاہئے۔ قال اللہ تعالی: ”إنما الصدقات للفقراء والمساکین والعاملین علیہا الآیة (التوبة: ۶۰)

    (۳) پیشہ ور گداگر کو صدقہ دینے سے بچنا چاہئے لیکن وہ عام گداگر جو بظاہر مستحق معلوم ہوتے ہوں ان کو دینا چاہئے اس لئے کہ سائل کا حق ہوتا ہے عن الحسن بن علي - رضی اللہ عنہما- قال: قال رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم- ”للسائل حق وإن جاء علی فرس“ (مشکاة المصابیح: رقم الحدیث، ۲۹۸۸، (فتاوی دارالعلوم: ۶/۱۴۲، سوال نمبر: ۳۴۰) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند