• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 168431

    عنوان: ختنہ كی دعوت كا حكم

    سوال: ہمارے یہاں علاقے میں بچوں کا ختنہ کرنے کے بعد بہت بھاری دعوت و ضیافت کاانتظام کیا جاتاہے، ہزاروں کی تعداد میں رشتہ داروں کو کھانا کھلانے کا انتظام ہوتاہے اور خوشیاں مناتے ہیں ، اس باے میں شرعی حکم کیا ہے؟نیز ہمارے مدرسہ کے طلبہ کو بھی دعوت دیتے ہیں ، شریک نہ ہونے پر لوگ ناراض ہوجاتے ہیں، اس صورت میں کیا کریں؟ براہ کرم، وضاحت فرماکر شکریہ کا موقع دیں۔

    جواب نمبر: 168431

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:466-388/sd=6/1440

    ختنہ کی دعوت ثابت نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں یہ دعوت نہیں ہوتی تھی، چنانچہ مسند احمد میں ہے : دعی عثمان بن أبی العاص رضی اللہ عنہ إلی ختان فأبی أن یجیب فقیل لہ فقال إنا کنا لا نأتی الختان علی عہد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ولا ندعی لہ(مسند احمد)اس لیے سنت یا ثابت سمجھ کر ختنے کی دعوت کرنا درست نہیں، اسی طرح رسم ورواج کی بابندی میں بھی دعوت کرنے کو ضروری سمجھنا غلط ہے ، ہاں اگر رواج کا کوئی دباو نہیں ہے اور سنت یا ثابت سمجھ کر بھی نہ کیا جائے بلکہ محض سنت کے شکرانے کے طور پر (ختنہ چونکہ سنت ہے ) اکر کوئی دعوت کرلے جب کہ یہ تقریب خلاف شرع امور سے پاک ہو تو شرعاً حرج نہیں، یہ درست ہے ، چنانچہ حضرت مفتی عزیز الرحمن صاحب عثمانی رحمہ اللہ ایک استفتاء کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں: ختنہ پر دعوت کرنا درست ہے لیکن اس کو ضروری سمجھنا یا اس وجہ سے ختنہ کرانا ممنوع وقبیح ہے ایسی رسومات کو چھوڑنا چاہیے (فتاوی دار العلوم دیوبند /۱۶ ۲۶۴، ۲۶۵) پس صورت مسئولہ میں ہزاروں لوگوں کی دعوت کا اہتمام ظاہر ہے کہ ایک رسم و رواج ہی کے تحت ہوتا ہے ، اس لیے ایسی دعوت میں شرکت سے احتراز کیا جائے ، مدرسہ کے طلبہ کو تو بطور خاص رسمی دعوتوں میں شرکت سے احتراز کرنا چاہیے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند