• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 168425

    عنوان: قبرستان كی صفائی اور قبر كے ہرے بھرے درختوں كو كٹوانا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلے ہذا میں کہ قبرستان کیی صفائی مع ہرے بھرے درخت کے کٹوانے تک اور اس پر پھاوڑا کدال چلانے تک صحیح ہے یا نہیں مفصل تحریر کریں۔

    جواب نمبر: 168425

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:584-564/L=6/1440

    اگر قبرستان کی صفائی کی ضرورت ہو اور قبروں کی بے حرمتی کے بغیر اس کی صفائی ممکن ہو تو اس میں مضائقہ نہیں ،صفائی کی جاسکتی ہے ،اور ہری بھری گھاس یا درخت بھی کاٹے جاسکتے ہیں ؛البتہ بہتر ہے کہ ہری بھری گھاس یا درختوں کو نہ کاٹا جائے کہ ان کی تسبیح سے میت کو انس حاصل ہوتا ہے ،اسی طرح نئی قبروں کی رعایت کرتے ہوئے پھاوڑا یا کدال وغیرہ چلانے کی بھی گنجائش ہوگی۔

     وإن نبتت الأشجار فیہا بعد اتخاذ الأرض مقبرة، فإن علم غارسہا کانت للغارس، وإن لم یعلم الغارس فالرأی فیہا للقاضی أن یبیع الأشجار، ویصرف ثمنہا إلی عمارة المقبرة فلہ ذلک، ویکون فی الحکم کأنہا وقف۔ (خانیة علی الہندیة ۳۱۱/۳)ویکرہ أیضًا قطع النبات الرطب والحشیش من المقبرة دون الیابس۔ (شامی ۱۵۵/۳ط:زکریا) وکرہ قلع الحشیش الرطب وکذا الشجر من المقبرة؛ لأنہ ما دام رطبًا یسبِّح اللّٰہ تعالیٰ فیونس المیت وتنزل بذکر اللّٰہ تعالیٰ الرحمة، ولا بأس بقلع الیابس منہا أی الحشیش والشجر لزوال المقصود۔ (مراقی الفلاح / فصل فی زیارة القبور ۳۴۲کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند