متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 168158
جواب نمبر: 168158
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:438-387/sd=6/1440
احادیث میں پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی بہت تاکید آئی ہے ، اگر وہ ضرورت مند ہو، تو حسب استطاعت اُس کا تعاون کرنا چاہیے ، خوشی اور غم میں شریک ہونا چاہیے ، ہر طرح کی اذیت و تکلیف پہنچانے سے احتراز کرنا چاہیے ، خیرخواہی اور ہمدردی کا معاملہ کرنا چاہیے ، اگر پڑوسی کسی ایسے عمل میں ملوث ہو جس سے اُس کے دنیاوی یا اخروی نقصان کا اندیشہ ہو اور اُس کا یہ عمل معروف ہو، تو حکمت اور حسن تدبیر سے اُس کو توجہ دلادینی چاہیے ، یہ بھی خیر خواہی کا تقاضا ہے ؛ باقی پڑوسی کے دنیاوی معاملات کی ا زخود تحقیق وغیرہ میں پڑنا دانشمندی کے خلاف ہے ، اس میں بسا اوقات فتنے کا اندیشہ رہتا ہے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند