• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 167516

    عنوان: ہدایہ میں مذکور دو روایات سے متعلق اعتراض کا جواب

    سوال: ہماری علاقے کے غیر مقلدین کتاب ہدایہ اور صاحب ہدایہ پر کچھ اعتراض کرتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ صاحب ہدایہ چند مسئلے میں حضور پر افتراء کیے ہیں نعوذ باللہ مثلا لان المیت قد یغسل بالماء الذی اغلی بالسدر اس عبارت کو سامنے رکھ کر کہتے ہیں کہ حدیث میں صرف سدر کو استعمال کرنا مذکور ہے لیکن پانی کو گرم کرنا روایت میں مذکور نہیں ہے قولہ علیہ السلام و آخر وقت المغرب اذا اسود الافق مذکور عبارت کو صاحب ہدایہ نے حضور کا قول کہتے ہیں لیکن ابوداؤد میں یہ عبارت فعلا ثابت ہوا ہے اسی طرح صاحب ہدایہ پر بہت سارے اعتراض کرتے ہیں اس دو سوالوں کا جواب جلد سے جلد سے ارسال کریں اور یہ بھی وضاحت کریں کہ حضور صلی اللہ قول کو فعل اور فعل کو قول روایت بالمعنی کرنا درست ہے یا نہیں اصول حدیث کی روشنی سے وضاحت کریں۔

    جواب نمبر: 167516

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:378-89T/sn=7/1440

     آپ نے جو پہلا اعتراض نقل کیاہے اِس سلسلے میں عرض ہے کہ صاحبِ ہدایہ کا اشارہ مطلق حکم کی طرف ہے یعنی بیر کے پتوں میں گرم کئے پانی سے جو بیری کے پتوں کے پانی سے نہلانا سمجھ میں آرہا ہے اس کے بارے میں صاحب ہدایہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ مضمون حدیث میں آیا ہے اور بلا شبہ یہ مضمون حدیث شریف میں آیا ہے، جس کا آپ نے خود بھی ذکر کیا ہے؛باقی اگر یہ بھی مان لیا جائے سابقہ مکمل بات کی طرف ”بذلک“سے اشارہ کرنا مقصود ہے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ در اصل صاحبِ ہدایہ کا مقصد حدیث کا ایک محمل بیان کرنا ہے؛ کیونکہ بیری کے پتوں کے پانی سے مردے کو نہلانے کا مقصد تنظیف ہے اور پانی کو گرم کرنا اس میں ممد ومعاون ہے؛ بلکہ گرم کئے بغیر پانی میں پتوں کا اثر ہی نہیں آئے گا۔ جب گرم پانی میں بیری کے پتے ڈال کر نہلانا حدیث کا محمل ٹھہرا تو اسے ثابت بالسنة بھی کہا جا سکتا ہے۔

    دوسرے اعتراض کے سلسلے میں عرض یہ ہے کہ ان الفاظ کے ساتھ کوئی قولی حدیث تونہیں ملتی ؛ لیکن اس مضمون کی دوسری روایت موجود ہے ، چناچہ علامہ عینی نے بنایہ میں دوسری حدیث نقل بھی کی ہیں ۔(دیکھیں: بنایہ2/27،دارالکتب العلمیة ، بیروت) صاحبِ ہدایہ نے گویا روایت بالمعنی کرتے ہوئے مجموعہ احادیث کی طرف اشارہ کردیا ہے۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے چونکہ فقہا کا مقصد الفاظِ حدث کی روایت نہیں؛ بلکہ معانی کوبیان کرنا ہوتا ہے؛ اس لئے کتب ِفقہ میں بہ کثرت روایت بالمعنی ملتی ہے ۔ اس طرح کے دیگر اعتراضات کا جواب بھی اسی وصول پر دیا جا سکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند