• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 166115

    عنوان: کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ خریداری پر ملنے والے ڈسکاوٴنٹ کا حکم

    سوال: آپ کے ایک فتوے کے مطابق اگر کریڈٹ کارڈ کے بل کی ادائیگی وقت پر کر دی جائے اور اس پر سود نہ دینا پڑے تو کریڈٹ کارڈ کے استعمال کی گنجائش ہے ۔ سوال یہ ہے کہ اگر کسی شخص کا ایک بینک میں اکاؤنٹ نہیں مگر وہ صرف اس بینک کا کریڈٹ کارڈ بنوا کر اس احتیاط سے استعمال کرے کہ وہ سود ادا نہ کرے اوراسکے ساتھ ہی اس کریڈٹ کارڈ پر کچھ خاص دوکانوں سے خریداری کرنے میں ڈسکاؤنٹ ملتا ہو (جس کا ازالہ شاید بینک دوکان کو کرتا ہو)تو کیا وہ شخص اس کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ خریداری پر ڈسکاؤنٹ حاصل کر سکتا ہے ؟ یا رہے کہ اس بینک میں اکاؤنٹ نہیں ہے صرف اس کا کریڈٹ کارڈ بنوایا ہوا ہے ۔

    جواب نمبر: 166115

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:130-213/N=3/1440

    جی ہاں! اگر کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ خریداری کی جائے اور اس میں سود کی نوبت نہ آنے دی جائے تو خریداری پر ملنے والا ڈسکاوٴنٹ جائز ہے، ، اسے حاصل کرنے میں شرعاً کچھ حرج نہیں خواہ (کریڈٹ کارڈ جاری کرنے والے) بینک میں کارڈ ہولڈر کا اکاوٴنٹ ہو یا نہ ہو ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند