• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 165778

    عنوان: اگر متولی امام کے ساتھ بدتمیزی کا معاملہ کرے یا ان پر صحیح غلط حکم رانی کرے!

    سوال: ایک مسجد کے ذمہ دار جاہل ہے اور وہ امام صاحب پر بلا وجہ حکومت دکھاتے ہیں مثلا ایک دن مغرب کی نماز میں کل پانچ یا چھ مقتدی تھے مسجد کے ذمہ دار نے امام صاحب کو مائک سے نماز پڑھانے کو کہا امام صاحب نے کہا مائک کی ضرورت نہیں ہے صرف پانچ چھ لوگ ہیں اس پر انھوں نے کہا میں جو کہہ رہا ہوں وہ کرئیے تو کیا ایسے لوگوں کی بات مان کر امام کو امامت کرتے رہنا چاہئے یا پھر ایسی جگہ چھوڑ کر دوسری جگہ امامت کرسکتا ہے جبکہ مسجد کا ذمہ دار بہت ہی متکبر ہے اور امام کو حقیر سمجھ تا ہے تو کیا ایسے متکبر کی بات مان کر امامت کرتے رہنا صبر کے درجے میں آتا ہے ؟

    جواب نمبر: 165778

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:84-52/N=2/1440

    شریعت میں امام کا بڑا مقام و مرتبہ رکھا گیا ہے، وہ قوم کا مقتدا ہوتا ہے، اس کے ساتھ ادب واحترام اور اکرام کا معاملہ کرنا ہر شخص کی ذمہ داری ہے ، مسجد کا متولی یا ذمہ دار بھی امام صاحب کے اکرام کا مکلف ہوتا ہے ، وہ اگر اپنی جہالت یاتکبر کی وجہ سے امام صاحب کے ساتھ بے ادبی کا معاملہ کرتا ہے یا امام صاحب پر صحیح غلط حکم رانی کرتا ہے تو سب نمازیوں کی ذمہ داری ہے کہ اس پر روک لگائیں؛ بلکہ جو شخص جاہل وناخواندہ ہو اور امام کے مقام ومرتبہ سے ناواقف ہو، اسے مسجد کا ذمہ دار ہی نہیں بناناچاہیے، مسجد کا ذمہ دار تو اسے بنانا چاہیے کہ جو نماز، روزہ کا پابند، دین دار، امانت دار اور باشرع ہو اور امام اور موٴذن وغیرہ کے مقام سے واقف ہوکر ان کے ساتھ اکرام کا معاملہ کرے اور وہ خود کو مسجد کا خادم سمجھے، حاکم نہ سمجھے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند