• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 165426

    عنوان: میرے پیسوں سے جتنا مال خریدا جائے گا مجھے اس كا 20% نفع ملے گا۔ کیا یہ درست ہے؟

    سوال: میرا ایک دوست تجارت کرتا ہے، اس کو پیسوں کی ضرورت ہے، مجھ سے پیسے لگانے کی بات کرتا ہے۔ میرے پیسوں سے جتنا مال خریدے گا اس میں مجھے 20% نفع دینے کے لئے بولا ہے۔ کیا یہ درست ہے؟

    جواب نمبر: 165426

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 36-39/D=2/1440

    مذکورہ طریقہ پر 20% نفع دینے کا معاملہ کرنا سودی معاملہ ہے اور 20/- فیصد زائد ملنے والی رقم سود کہلائے گی۔

    دوسرے کے ساتھ سرمایہ لگاکر نفع کمانے کی بنیادی دو صورتیں ہیں: ایک کو شرکت کہتے ہیں دوسرے کو مضاربت کہتے ہیں۔ شرکت میں سرمایہ دونوں کا ہوتا ہے چاہے برابر ہو یا کم زیادہ، اسی طرح محنت دونوں کریں یا ایک کرے نفع جو باہم طے کرلیں گے اس کے حساب سے تقسیم ہوگا۔

    مضاربت میں سرمایہ ایک کا ہوتاہے محنت دوسرے کی اور نفع جو طے ہو جائے اس کے مطابق تقسیم ہوگا۔

    نفع: کا مطلب ہے کاروبار کرنے کے بعد اس کے آمدو خرچ کا پورا حساب رکھا جائے پھر مقررہ وقت مثلاً ایک سال گزرنے پر آمدو خرچ کا حساب کرکے جو نفع ظاہر ہو اس میں حصہ داری ہوتی ہے۔

    سوال میں جو صورت لکھی گئی اس میں اصل سرمایہ (جس سے سامان برائے تجارت خریدا گیا) کا 20% بطور نفع دیا جارہا ہے یہ جائز نہیں سود ہے۔ شرکت اور مضاربت کی مزید تفصیل کسی عالم سے سمجھ لیں اور کچھ ضروری مسائل بہشتی زیور حصہ: ۵/ میں بھی لکھے ہوئے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند