• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 165261

    عنوان: شادی كارڈ‏، اشتہار وغیرہ پر بسم اللہ لكھنا كیسا ہے؟

    سوال: شادی کے کارڈ پر بسم اللہ الرحمن الرحیم کا لکھنا کیسا ہے ؟ جب کے ہم جانتے ہے کہ شادی کے کارڈ کیچڑ وغیرہ میں پھینک دیا جاتاہے ایسے ہی اسلامی اجلاس کے کارڈ ، پوسٹر پر بھی۔ کیا بسم اللہ نا لکھنے کی وجہ سے ہم اللہ کے نام کو کم کرنے والے ہوں گے ۔ پیپر میں اس مئلہ کا کیا حکم ہے ؟ جہاں عربی میں بسم اللہ لکھا ہوا کو کیا بے وضو اس حصے کو ہاتھ لگا سکتے ہیں؟ کوئی دلیل بھی دیں۔

    جواب نمبر: 165261

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 70-359/H=3/1440

    آجکل جو شادی کارڈ رائج ہیں عامةً وہ اسراف سے خالی نہیں ہوتے، البتہ اس میں بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھنا ناجائز تو نہیں ہے، لیکن اہانت کے اندیشہ کی وجہ سے مناسب نہیں ہے، اور جس کے پاس ایسا کارڈ پہنچے جس میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پوری آیت لکھی ہوئی ہے ، اس کے ذمے لازم ہے کہ وہ اس کی حفاظت کرے، اس کی بے ادبی جائز نہیں۔

    (۲) اجلاس کے کارڈ جن کو دیواروں پر لگایا جاتا ہے، ان میں بسم اللہ الرحمن الرحیم پوری آیت لکھنا مکروہ ہے، کیونکہ اس کی حفاظت بالکل نہیں ہوپاتی، بلکہ وہ پھٹ کر بارش وغیرہ کے پانی سے بھیگ کر نالیوں میں اور گلیوں میں لوگوں کے پیروں کے نیچے آتے رہتے ہیں۔ لہٰذا ایسی چیزوں پر بسم اللہ الرحمن الرحیم نہ لکھنے کی وجہ سے اللہ پاک کے عالی نام کو کم کرنے کا حکم بھی لاگو نہیں ہوگا۔ وقدمنا قبیل باب المیاہ عن الفتح أنہ تکرہ کتابة القرآن وأسماء اللہ تعالی علی الدراہم والمحاریب والجدران ومایفرش وما ذاک إلا لاحترامہ وخشیة وطئہ ونحوہ مما فیہ إہانة الخ (رد المحتار: ۱/۶۰۷، ط: نعمانیہ، مطلب فی مامکتب علی کفن المیت) ۔

    (۳) جو پیپر عامةً لوگ محفوظ کرکے نہیں رکھتے بلکہ ادھر ادھر کوڑا کچڑے میں ڈال دیتے ہیں، ان میں بے ادبی کے اندیشہ کی وجہ سے لکھنا مکروہ ہوگا۔

    (۴) جہاں بسم اللہ الرحمن الرحیم پوری آیت لکھی ہوئی ہو، اس جگہ کو بلا وضو چھونا جائز نہیں ہے، چاہے وہ عربی رسم الخط کے علاوہ میں ہو۔ ویمنع ․․․ قراء ة القرآن بقصدہ ، ومسہ ولو مکتوبا بالفارسیة في الأصح وتحتہ في رد المحتار (قولہ ومسہ) أي القرآن ولو في لوحٍ أو درہم أو حائط لکن لایمنع إلا من مس المکتوب بخلاف المصحف (۱/۱۹۵، ط: نعمانیہ) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند