• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 164393

    عنوان: کتب اسکینگ کے متعلق استفتاء

    سوال: سوال: 1. اگر کوئی شخص کوئی کتاب خرید لے تو کیا وہ (مصنف کی اجازت کے بغیر) اس کتاب کو اسکین کرکے پی ڈی ایف شکل بنا کر افادہ عام کیلئے (بغیر تجارت یا مالی منافع کے ) دوسرے لوگوں کو دے سکتا ہے اور سوشل میڈیا وغیرہ پر شئیر کر سکتا ہے ؟ فقہ البیوع (1/286) میں مفتی تقی عثمانی مدظلہ نے بھی اس پر بحث فرمائی ہے 2. بعض لوگ اشکال کرتے ہیں کہ اگر کتاب حال میں چھپی ہو اور کوئی شخص اس کی برقی شکل (پی ڈی ایف) بنا کر شئیر کر دے تو پھر لوگ اس کتاب کو خریدتے نہیں تو اس سے مصنف کے نفع میں کمی ہوتی ہے - تو کیا ان کا یہ اشکال ٹھیک ہے ؟ اور اگر کوئی شخص کسی کتاب کی اشاعت کے تھوڑے ہی دن بعد پی ڈی ایف بنا کر شئیر کر دے تو کیا یہ جائز ہے ؟ 3. اور اگر جز 2 میں ذکر کردہ اشکال کو تسلیم کر لیا جائے تو اس کا پھر کیا معیار ہو گا کہ کتاب کی اشاعت کے کتنی مدت بعد پی ڈی ایف بنا سکتے ہیں ؟ ایک سال ، دو سال ، پانچ سال بعد وغیرہ خیرا

    جواب نمبر: 164393

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1418-1182/sd=12/1439

     تجارت اور منافع کی نیت کے بغیر کتاب کو اسکین کرکے پی ڈی ایف بناکر شئیر کرنا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ کریں ؛جائز ہے خواہ کتاب کی اشاعت کے چند دن بعد ہی پی ڈی ایف شئیر کی جائے ۔

    أما اذا صورہ لاستعمالہ الشخصی أو لیھبہ الی بعض أصدقائہ بدون عوض، فان ذلک لیس من التعدی علی حق الابتکار، فما توغل فیہ نشرة الکتب و منتجو برنامج الکمبیوتر من منع الناس من تصویر الکتاب أو قرص الکمبیوتر أو جزء منہ لاستفادة شخصیة و لیس للتجارة، فانہ لا مبرر لہ أصلا، و ہذا ما ینطبق علیہ أن مالک الکتاب أو القرص یملک ما شاء فیہ من التصرفات للاستفادة الشخصیة، ولیس للمنتج أن یمنعہ منھا و انما الممنوع أن ینتج مثلھا بقصد الاسترباح والتجارة فیہ بدون اذن منہ۔ واللہ سبحانہ وتعالی أعلم۔ (فقہ البیوع :۲۸۶/۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند