متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 164154
جواب نمبر: 164154
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1287-1221/B=1/1440
قرآن و حدیث میں پردے کی بڑی اہمیت و تاکید آئی ہے قرآن میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا ”وإذا سألتموہن متاعاً فاسئلوہن من وراء حجاب ذلکم أطہر لقلوبکم و قلوبہن“ (سورہ احزاب) کہ جب تم ان سے (ازواج مطہرات) سے کچھ مانگو توپردے کے پیچھے سے مانگو اس سے تمہارے اور ان کے دلوں میں پاکیزگی پیدا ہوگی، اس لئے نامحرم کے سامنے بے پردہ ہوکر آنا جائز نہیں اور کسی اجنبی (غیر محرم) کو بھائی بنا لینے سے وہ محرم نہیں بن جاتا، لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ عورت کا زید کے ساتھ بے تکلف اٹھنا بیٹھنا جائز نہیں اور شوہر کی غیر موجوگی میں آمد ورفت جائز نہ ہونے کے ساتھ فتنے سے بھی خالی نہیں، اس لئے اس طرح غیر محرم کے ساتھ اختلاط سے بالکلیہ اجتناب ضروری ہے۔ قال العلامة الحصکفی (رحمہ اللہ): الخلوة بالأجنبیة حرام (درمختار: ۹/۵۲۰، زکریا) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند