• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 163882

    عنوان: میں نے ارادہ کیا ہے کہ والد صاحب کا قرض میں دھیرے دھیرے ادا كردوں گا‏‏، تو كیا اب میرے ذمہ اس كا ادا كرنا ضروری ہوگا؟

    سوال: میرے والد صاحب کے اوپر ۲۰/ لاکھ تک کا قرض ہے۔ ان کے پاس ایک گھر وہ بھی دادا کا دیا ہوا جس میں ہم سب لوگ رہتے ہیں وہ ہے صرف ، باقی اور کوئی پراپرٹی یا املاک نہیں ہے۔ بینک بیلنس بھی نہیں ہے جو کہ ان کو صاحب نصاب تک پہنچا سکے۔ میں ان کا بیٹا ہوں اور میں نے ارادہ کیا ہے کہ ان کا قرض میں دھیرے دھیرے ادا کروں گا جو کہ زکات کی رقم نہیں ہوگی کیونکہ بیٹا اپنے والد کو زکات نہیں دے سکتا۔ سوال یہ ہے کہ: مثال کے طور پر میرے پاس ۵۰/ لاکھ کی املاک ہے جس پر مجھے زکات نکالنی ہے اور میں نے اپنے والد کا ۲۰/ لاکھ کا قرض ادا کرنے کا ارادہ کیا ہے جو ان کے اوپر ہے، تو میں اپنی زکات ۵۰/ لاکھ پر نکالوں گا یا ۲۰/ لاکھ خصم کرکے ۳۰/ لاکھ پر نکالوں گا؟

    جواب نمبر: 163882

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1348-1150/D=12/1439

    صورت مسئولہ میں جب آپ نے ارادہ کیا کہ آپ اپنے والد صاحب کا قرض دھیرے دھیرے ادا کریں گے تو آپ کے قرض ادا کرنے کی وجہ سے قرض ادا ہوجائے گا، اور آپ کا قرض ادا کرنے کا یہ ارادہ بطور احسان کے ہے، لہٰذا صرف ارادہ کرنے کی وجہ سے آپ خود مقروض نہ ہوں گے، پس والد کا قرض آپ کا قرض شمار نہیں ہوگا، اور آپ کو اپنے پورے مال کی زکاة نکالنی ہوگی جیسے مثالِ مذکورہ میں پورے پچاس لاکھ پر زکاة نکالنی ہوگی۔ ورکنہا إیجاب وقبول ․․․ وشرط في الکل القبول ولو دلالة (الدر المختار: ۷/۵۵۵، ۵۸۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند