• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 162017

    عنوان: جن چیزوں کے بارے میں خنزیر کی چربی کی آمیزش کی شبہ یا افواہ ہو، انھیں استعمال کرنے کا حکم

    سوال: مولانا کچھ مہینے پہلے ایک بڑے اردو روزنامے میں ایک خبر شائع ہوئی تھی ایک فرانسیسی مسلمان سائنسداں کی، اس میں انہوں نے یہ انکشاف کیا تھا کہ آج دنیا میں بننے والے تقریبا"سبھی پروڈکٹس میں خنزیر کی چربی استعمال کی جارہی ہے ۔ خاص طور سے تمام کے تمام صابن میں بسکٹس میں چاکلیٹس میں ٹوتھ پیسٹ میں اور دوائیوں میں۔ اس بات کی وضاحت کے لئے اس اخبار میں ایک -E سیریز کے کوڈ آئے تھے کہا یہ گیا تھا کہ اگر -E کے ساتھ یہ نمبر (بہت سے نمبر بتائے گئے تھے ) رہیں تو سمجھیں اس میں خنزیز کی چربی ہوگی۔ اب سوال یہ ہوتا ہے کہ تقریبا " سبھی کے سبھی پروڈکٹس میں اس طرح -E کے ساتھ کچھ نمبر ہوتا ہے جو لسٹ میں موجود ہے ۔ تو کیا تمام کی تمام چیزیں ہم مسلمانوں کے لئے حرام ہوں گی؟ اور پھر یہ کہ اگر ۹۹٪ اشیاء میں اگر خنزیر کی چربی پائی جاتی ہے تو پھر عام مسلمان کسی چیز کو کیسے استعمال کرے ؟ اور پھر یہ کہ اگر یہ سب نہیں تو کون سی چیزیں حلال ہیں ان کی پہچان کیسی ہوگی؟

    جواب نمبر: 162017

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1021-1141/N=1/1440

    محض اخباری بیان یا کوڈ کی بنیاد پر کسی چیز میں خنزیر کی چربی کی آمیزش تسلیم کرکے اس کی حرمت کا فتوی نہیں دیا جاسکتا؛ بلکہ جن چیزوں میں خنزیر کی چربی کی آمیزش کا شبہ ہو، ان کے اجزائے ترکیبی کے بارے میں صحیح ومعتبر تحقیق ضروری ہے، یعنی: کم از کم دو مسلمان ودین دار اور ماہر ڈاکٹر لیباریٹری کے ذریعے تحقیق کریں کہ ان میں واقعتاً خنزیر کی چربی ملائی گئی ہے یا نہیں؟ اگر صحیح ومعتبر تحقیق کے ذریعے خنزیر کی چربی کی آمیزش ثابت ہوجائے تو ایسی چیزوں کا استعمال ناجائز وحرام ہوگا؛ ورنہ نہیں۔ اور جب تک تحقیق نہ ہوسکے تو آدمی ذاتی طور پر تو احتیاط کرسکتا ہے؛ لیکن حرمت کا فتوی نہیں دیا جاسکتا، نیز لوگوں کو عمومی طور پر منع بھی نہیں کیا جاسکتا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند