متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 161941
جواب نمبر: 161941
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1023-894/D=10/1439
ہدیہ آدمی کسی کو اپنی خوشی سے دیتا ہے یہ مانگا نہیں جاتا۔ نکاح پڑھانے پر جو رقم نکاح خواں کو دی جاتی ہے چونکہ اس کے لینے دینے کا رواج ہے اس لیے یہ معاوضہ اور اجرت ہے لہٰذ۱نکاح پڑھانے کی اجرت پہلے سے معلوم اور متعین (طے) ہونی چاہیے دوسرے یہ کہ نکاح خواں (قاضی) کو جو بلائے اسی کے ذمہ اجرت ہوگی اگر لڑکی والا بلائے تو اس کے ذمہ، لڑکے والا بلائے تو اس کے ذمہ۔دونوں پارٹیوں سے ہدیہ مانگنا جائز نہیں اور ایک ہی کام کی اجرت دو پارٹیوں سے لینا بھی جائز نہیں۔ مشہور عالم صاحب کیا کرتے ہیں ان سے لکھواکر بھیجیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند