• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 161243

    عنوان: زر اور کرنسی میں کیا فرق ہے ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام و علمائے دین اس بارے میں کہ: 1۔ پیسے زر کی شرعی تعریف کیا ہے ؟اسلامی نقطہ نظر سے زر کسے کہتے ہیں؟ 2۔ زر اور کرنسی میں کیا فرق ہے ؟ 3۔ زر کی تعریف قرآن وحدیث میں آتی ہے یا ائمہ کرام اور پہلے لوگوں کی رائے سے نتیجہ اخذ کیا گیا ہے ؟ 4۔ بلاک چین، رقوم کی منتقلی کا ایک عوامی کھاتا ،بذات خود حلال ہے یا حرام؟ 5۔ کیا آپ کرپٹوگرافی )پیچیدہ ریاضی (کے ذریعے ڈیجیٹل کرنسی) برقی پیسہ( کو ناجائز قرار دینگے ؟ 6۔بٹ کوائن اور اس جیسی دوسری کرپٹو کرنسیز، مثلاًایتھیریم، لائٹ کوائن، ریپبل ،سب بلاک چین اور کرپٹوگرافی کی مدد سے وجود میں آتی ہے اور عوام میں تدریجاً مقبولیت پا رہی ہیں۔ کیا بذات خود ان میں کوئی شرعی قباحت ہے ؟ 7۔ کچھ لوگ کرپٹو کرنسی سکوں ناجائز کاموں میں بھی استعمال کرتے ہیں مثلا نشہ آور چیزوں کی خریدوفروخت یا جرائم کی ادائیگی۔ ایسی صورت میں ان کا یہ مخصوص استعمال ناجائز ہوگا یا خود کرپٹوکرنسی ہی ناجائز ہو جائے گی؟ 8۔ اگر آپ لوگوں کی فلاح و بہبود اور لاعلمی کے پیش نظر، کسی مبینہ نقصان کے پیش نظر کرپٹو کرنسی کو ناجائز قرار دیتے ہیں تو اس کی صراحت فرمادیں کہ ایسا عوام کے مفاد کی خاطر کیا جارہا ہے نہ کہ کرنسی بذات خود حرام ہوگئی۔ 9۔ اکیسویں صدی بلاشبہ ایجادات اور نت نئی ٹیکنالوجی کی صدی ہے ۔ اور قرآن سنت یا ائمہ کرام کے اقوال سے اس کی مثالیں نہیں ملتی مثلاً واٹس ایپ، فیس بک، انسٹاگرام، انٹرنیٹ ،آن لائن بینکنگ وغیرہ۔ایسی صورت میں نئی ٹیکنالوجی کے علم کا حصول کہ انہیں سمجھا جا سکے کہ وہ شریعت کے مزاج کے مطابق ہے یا نہیں، جائز ہوگا یا ناجائز؟ 10۔ حکومتوں کی کرپشن، لوٹ مار اور بے راہ روی کی وجہ سے لوگوں کا مرکزی اداروں سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے ایسے میں وہ متبادل نظام کی تلاش میں سرگرداں ہیں ۔کرپٹو کرنسی اور بلاک چین وہ نظام مہیا کرتا ہے ۔ کیا ہم ظلم برداشت کرتے ر ہیں یا اپنی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کسی اور نظام کی طرف مائل ہوسکتے ہیں؟ اللہ تعالی آپ کو اجر دیوے ۔ رہنمائی فرما دیں ،بہت سوں کا بھلا ہو گا۔

    جواب نمبر: 161243

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:931-155T/N=1/1440

     (۱): شریعت میں سونا، چاندی حقیقی ثمن ہیں اور دور حاضر کی کرنسیاں عرفی واعتباری ثمن ہیں اور ان کی پشت پر در اصل سونا، چاندی اور ملک کی اقتصادیات ہوتی ہیں۔

     (۲): زر: فارسی لفظ ہے، اس کا حقیقی معنی: سونا ہے اور مجازاً اس کا طلاق چاندی اور دور حاضر کی کرنسیوں پر بھی ہوتا ہے۔

     (۳): زر کا لفظ فارسی ہے جیسا کہ اوپر نمبر۲میں ذکر کیا گیا اور اس کا حقیقی اور مجازی اطلاق بھی۔

     (۴): بلاک چین، ڈیجیٹل کرنسی ہی سے جڑی ہوئی چیز ہے اور ہمیں اس کی تمام تفصیلات معلوم نہیں ہیں؛ اس لیے اگر آپ اس کی تمام تفصیلات معلوم کرائیں تو آپ کے سوال کا جواب تحریر کیا جائے گا إن شاء اللہ تعالی۔

     (۵- ۸): بٹ کوئن یا دیگر ڈیجیٹل کرنسیز کے سلسلہ میں دار العلوم دیوبند کے سابقہ دو فتوے (۲۳۸/ن، ۸۸۱/ن، ۱۴۳۸ھ۔ ۴۶۰/ن، ۸۹۶/ن، ۱۴۳۸ھ) ارسال خدمت ہیں، انھیں ملاحظہ فرمالیں، ان کی روشنی میں آپ کو ان چاروں سوالات کا جواب معلوم ہوجائے گا۔

     (۹): نئی ٹیکنا لوجی کے علم کی تحصیل اگر حدود شرع کی رعایت کے ساتھ ہو تو جائز ہے۔ اور اگر حدود شرع کی رعایت نہ کی جائے تو جس قدر حدود شرع کی پامالی ہوگی، اسی حساب ناجائز کام کا ارتکاب اور گناہ ہوگا۔ اگر آپ عالم یا مفتی ہیں تو حدود شرع کا علم آپ کو ہوگا؛ ورنہ کسی معتبر ومستند مفتی کو اپنی فیلڈ کی تفصیلات بتاکر حدود شرع کی ضروری معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔

     (۱۰): دور حاضر میں مختلف ممالک میں جو کرنسیاں رائج ہیں، ان پر ملک کا کنٹرول ہوتا ہے اور تمام مالک کی کرنسیوں پر ورلڈ بینک کا۔ اور بٹ کوئن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کا نظام، اس سے بہت کمزور ہے؛ اس لیے ڈیجیٹل کرنسی کا نظام مستقبل میں، واقعی کرنسیوں سے کہیں زیادہ پر خطر معلوم ہوتا ہے؛ اس لیے ڈیجٹیل کرنسی اگر بالفرض شرعاً جائز بھی ہوجائے تب بھی واقعی کرنسیوں کو چھوڑ کر ڈیجیٹل کرنسی کی طرف جانا یہ بارش سے بچ کر پرنالے کے نیچے کھڑے ہونے کے مترادف ہوگا؛ اس لیے موجودہ صورت حال سے نپٹنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ انتخابات میں حدود شرع کی روشنی میں عوامی اور ملکی مفاد کا لحاظ رکھا جائے اور اس کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کی جائے؛ تاکہ اقتدار اعلی تک پہنچنے والے لوگ امانت اور امانت دار ہوں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند