متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 161243
جواب نمبر: 161243
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:931-155T/N=1/1440
(۱): شریعت میں سونا، چاندی حقیقی ثمن ہیں اور دور حاضر کی کرنسیاں عرفی واعتباری ثمن ہیں اور ان کی پشت پر در اصل سونا، چاندی اور ملک کی اقتصادیات ہوتی ہیں۔
(۲): زر: فارسی لفظ ہے، اس کا حقیقی معنی: سونا ہے اور مجازاً اس کا طلاق چاندی اور دور حاضر کی کرنسیوں پر بھی ہوتا ہے۔
(۳): زر کا لفظ فارسی ہے جیسا کہ اوپر نمبر۲میں ذکر کیا گیا اور اس کا حقیقی اور مجازی اطلاق بھی۔
(۴): بلاک چین، ڈیجیٹل کرنسی ہی سے جڑی ہوئی چیز ہے اور ہمیں اس کی تمام تفصیلات معلوم نہیں ہیں؛ اس لیے اگر آپ اس کی تمام تفصیلات معلوم کرائیں تو آپ کے سوال کا جواب تحریر کیا جائے گا إن شاء اللہ تعالی۔
(۵- ۸): بٹ کوئن یا دیگر ڈیجیٹل کرنسیز کے سلسلہ میں دار العلوم دیوبند کے سابقہ دو فتوے (۲۳۸/ن، ۸۸۱/ن، ۱۴۳۸ھ۔ ۴۶۰/ن، ۸۹۶/ن، ۱۴۳۸ھ) ارسال خدمت ہیں، انھیں ملاحظہ فرمالیں، ان کی روشنی میں آپ کو ان چاروں سوالات کا جواب معلوم ہوجائے گا۔
(۹): نئی ٹیکنا لوجی کے علم کی تحصیل اگر حدود شرع کی رعایت کے ساتھ ہو تو جائز ہے۔ اور اگر حدود شرع کی رعایت نہ کی جائے تو جس قدر حدود شرع کی پامالی ہوگی، اسی حساب ناجائز کام کا ارتکاب اور گناہ ہوگا۔ اگر آپ عالم یا مفتی ہیں تو حدود شرع کا علم آپ کو ہوگا؛ ورنہ کسی معتبر ومستند مفتی کو اپنی فیلڈ کی تفصیلات بتاکر حدود شرع کی ضروری معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔
(۱۰): دور حاضر میں مختلف ممالک میں جو کرنسیاں رائج ہیں، ان پر ملک کا کنٹرول ہوتا ہے اور تمام مالک کی کرنسیوں پر ورلڈ بینک کا۔ اور بٹ کوئن اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کا نظام، اس سے بہت کمزور ہے؛ اس لیے ڈیجیٹل کرنسی کا نظام مستقبل میں، واقعی کرنسیوں سے کہیں زیادہ پر خطر معلوم ہوتا ہے؛ اس لیے ڈیجٹیل کرنسی اگر بالفرض شرعاً جائز بھی ہوجائے تب بھی واقعی کرنسیوں کو چھوڑ کر ڈیجیٹل کرنسی کی طرف جانا یہ بارش سے بچ کر پرنالے کے نیچے کھڑے ہونے کے مترادف ہوگا؛ اس لیے موجودہ صورت حال سے نپٹنے کا واحد راستہ یہی ہے کہ انتخابات میں حدود شرع کی روشنی میں عوامی اور ملکی مفاد کا لحاظ رکھا جائے اور اس کے لیے رائے عامہ ہموار کرنے کی کوشش کی جائے؛ تاکہ اقتدار اعلی تک پہنچنے والے لوگ امانت اور امانت دار ہوں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند