متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 161068
جواب نمبر: 161068
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:963-888/M=9/1439
اگر صورت مسئلہ یہ ہے کہ ایک شخص نے کسی سے ایک لاکھ روپیہ قرض لیا اور اس کے بدلے اپنی زمین گروی رکھی اور اس سے یہ کہا کہ جب تک میں تمھارا قرض ادا نہ کروں تب تک تم اس سے فائدہ اٹھاوٴ اس طور پر کہ تم اس میں درخت لگاوٴ جب درخت تیار ہوجائیں تو اسے فروخت کرکے اپنی لاگت پہلے اس میں سے نکال لو اور پھر منافع میں سے ۲۵پرسینٹ مجھے دے کر بقیہ ۷۵پرسینٹ منافع تم رکھ لو، اگر اسی طرح معاملہ طے ہوا ہے تو یہ ناجائز ہے شئ مرہون سے فائدہ اٹھانا درست نہیں یہ سودی معاملہ ہے کیوں کہ قرض کے بدلے نفع کھینچنا ربا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند