• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 160655

    عنوان: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں کسی خاص شخص سے نکاح کا حکم فرمایا تو اس حکم کیا حیثیت ہوگی؟ اور جو لوگ اس حکم کی مخالفت کریں تو ان کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟

    سوال: ہندہ کو جن و آسیب کا اثر ہے، آج اس کی عمر ۲۳/ سال ہے، پڑھی لکھی، دین دار، نماز، روزہ کی پابند اور دینی معلومات رکھنے والی ہے۔ وہ ۱۴-۱۵/ سال کی عمر سے زبردست آسیب میں مبتلا ہے۔ کئی عالموں سے علاج کروایا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس کو خواب میں تقریباًروزانہ بادشاہِ جن کا پیغام دیتا ہے۔ اپنے محل اور تخت کے ذریعہ لالچ دیتا ہے، ہندہ کے انکار پر اس کو مارا جاتا ہے، جس کی وجہ سے اس کے پورے بدن میں نشانات آجاتے ہیں، اور گھر میں بھی عجیب و غریب واقعات تقریباً روزانہ رونما ہوتے ہیں، ہندہ کے منہ سے خون آنا، لگاتا الٹیاں ہونا، جسم سے خون نکلنا وغیرہ وغیرہ۔ زید ایک عامل ہے اور عالم بھی ہے، انہوں نے بھی ہندہ کا علاج شروع کیا، اور بتایا کہ اس کے اوپر ایک بادشاہ جن عاشق ہے جو اس کی رضامندی حاصل کر کے ہندہ سے نکاح کرنا چاہتا ہے، اور حنبلی اور مالکی مذہب میں یہ نکاح جائز ہے۔ اور پہلے بھی اس طرح کے واقعات ہوئے ہیں، جیسے مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت بلقیس انسان اور جنات کی مشترکہ اولاد ہیں۔ ان کے یعنی زید کے علاج سے بھی عملیات کے ذریعہ تو کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوا۔ تو زید ہندہ کو ان کی فیملی کے ساتھ اجمیر شریف لے کر گئے۔ وہاں ایک دن صبح جب ہندہ سوکر اٹھی تو اس کا ڈوپٹہ جو وہ پہن کر سوئی تھی، وہ غائب تھا۔ بہت تلاش کیا مگر نہیں ملا۔ اُسی دن ہندہ اپنی والدہ کے ساتھ درگاہ جارہی تھی تو درگاہ کے بالکل نزدیک ان کو ایک نورانی صورت کے بزرگ ملے، جنہوں نے ہندہ کی والدہ کو روک کر اس کو ڈوپٹہ واپس کرتے ہوئے کہا: لے اِس کو سنبھال اور اِس لڑکی کو بھی سنبھال کر رکھنا اِس کے اوپر بہت بڑا جن عاشق ہے، تو جن کے ساتھ آئی ہے وہ بہت بڑے عالم اور عامل ہیں، تو اگر اِس لڑکی کو صحیح سلامت دیکھنا چاہتی ہے تو ہمیشہ کے لئے اس لڑکی کو ان کے حوالے کر دو۔ اس واقعہ کے بعد اُس لڑکی کا علاج کبھی زید تو کبھی دوسرے عامل سے چلتا رہا۔ مرض اور آسیب کی شدت کم زیادہ ہوتی رہی۔ مگر زید کے عمل سے کچھ دنوں کے لئے افادہ ضرور ہوتا تھا۔ اس کے بعد ہندہ نے سوچا کہ عمرہ کر کے مدینہ شریف جاکر حاضری دینے سے میں ضرور ٹھیک ہو جاوٴں گی۔ چنانچہ کچھ روز جب عمرہ کے بعد مدینہ شریف پہنچی تو اسے مسلسل تین رات اسے سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی اور آخری روز انہوں نے فرمایا کہ کیا تم نے میرے معین الدین اجمیری کے فیصلے کو اللہ کا فیصل نہیں مانا۔ کیا تم نے میری حدیث نہیں سنی کہ اللہ کے ولی کا فرمان اللہ کی بات ہوتی ہے۔ میرا تمہارے حق میں فیصلہ یہی ہے کہ تم ہند پہنچ کر سب سے پہلا کام زید سے نکاح کرو یہی تمہارے مسئلے کا حل ہے۔ ورنہ جن شاید تمہیں صحیح سلامت تمہارے گھر بھی نہ پہنچنے دیں۔ ہندہ نے کہا یہ حکم مجھے کیوں ہو رہا ہے، کیا میرے گھر والوں کو نہیں ہو سکتا ؟ تو سرکار نے فرمایا کہ جب تمہارے گھر والوں نے جیتی جاگتی بشارت پر عمل نہیں کیا تو پھر خواب پر کیا یقین کریں گے۔ اس لئے تم صاحب معاملہ ہو اس لئے تم ہی کو حکم دیا جارہا ہے۔ ہندہ نے دوسرے دن اپنے سگے بڑے بھائی سے روضہٴ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) پر کھڑے ہو کر یہ خواب حلفیہ بیان کیا۔ اب ہندوستان آنے کے بعد سے مسلسل دس سے بارہ دن ہو گئے اس کی اُلٹیاں بند نہیں ہور رہی ہیں۔ اجنہ کے ذریعہ مسلسل زد وکوب کیا جا رہا ہے۔ ہندہ ایک دم لاغر اور کمزور ہوکر بستر سے لگ چکی ہے۔ اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ: (۱) اس خواب اور حکم کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (۲) اگر کوئی اس خواب کو نہ مانے تو ا س کے الئے شریعت کا حکم کیا ہے؟ (۳) اور اگر ہندہ کے گھر والے اس وجہ سے کہ زید عمر میں ۲۰/ سال ہندہ سے بڑا ہے، بیوی بچوں والا ہے اور اس ڈر سے کہ بدنامی ہوگی اور لوگ کیا کہیں گے، کسی دوسرے عامل سے رجوع کریں، اور کہہ دیں کہ زمین و آسمان ایک ہو جائیں مگر ہم یہ نکاح نہیں ہونے دیں گے، ان کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے؟ جب کہ ہندہ اور زید صرف اس وجہ سے کہ حکم رسول ہے، اس نکاح کے لئے تیار ہیں؟ (۴) کسی عالم کے پاس جب ہندہ کے گھر والے اس کو لے کر گئے تو ہندہ نے پورے حالات حلفیہ بتائی، اور کہا: اب سرکار کا فیصلہ میرے لئے ایمان کا درجہ رکھتا ہے، کیونکہ خواب میں سرکار کی زیارت جھوٹی نہیں ہو سکتی۔ تو ان عالم نے کہا: نہیں تمہیں صرف اپنے والدین کی اطاعت کرنا ہے، تمہارے والدین سرکار سے معافی مانگ لیں گے، بس بات ختم ہو جائے گی۔ اور تم زید کے علاوہ کسی دوسرے عالم سے علاج کرواوٴ، ایسے عالم کے لئے شریعت کا کیا حکم ہے؟ برائے مہربانی جلد از جلد جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 160655

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:818-106T/N=8/1439

     (۱): مدینہ منورہ پہنچ کر ہندہ نے خواب میں تین روز مسلسل جو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی، وہ بالیقین حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی زیارت کی؛ کیوں کہ صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے خواب میں مجھے دیکھا، اس نے حقیقت میں مجھی کو دیکھا؛ کیوں کہ شیطان خواب میں میری شکل اختیار نہیں کرسکتا(صحیح بخاری شریف، ص: ۱۰۲۳)؛ لیکن ہندہ خواب کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے جو حکم وفیصلہ نقل کررہی ہے، اس میں مختلف احتمال ہیں: ایک یہ کہ ہندہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی سمجھنے میں کچھ غلطی ہوئی ہو، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد زجر پر محمول ہو اور مطلب یہ ہوکہ اس عامل سے نکاح مت کرو؛ کیوں کہ خواب میں ہمیشہ حقیقت مراد نہیں ہوتی، نیز اس میں اوربھی احتمال ہوسکتے ہیں: اس لیے صورت مسئولہ میں محض خواب کی بنا پر ہندہ کے لیے زید (عامل) سے نکاح کا حکم نہ ہوگا؛ بلکہ جب یہ عامل اپنے فن کی روشنی میں ہندہ سے آسیبی اثرات ختم کرنے پر قادر نہیں ہے تو نکاح میں ایسی کوئی خوبی سمجھ میں نہیں آتی کہ اس کی وجہ سے ہندہ آسیبی اثرات سے نجات پاجائے گی۔

    (۲): خواب احکام شرع میں حجت نہیں ہوتا اور دوسرے کے حق میں خواب کا ماننا کسی درجے میں بھی ضروری نہیں؛ کیوں کہ بعض مرتبہ آدمی لوگوں سے جھوٹا خواب بیان کرتا ہے اور اس پر جھوٹی قسمیں بھی کھاتا ہے ۔

    (۳): ممکن ہے کہ ہندہ پر کسی عامل یا جن نے قوت خیالی وغیرہ سے کوئی تصرف کردیا ہو، جس کی وجہ سے عامل سے نکاح پر بہ ضد ہو اور والدین ہندہ کی مصلحت میں اس نکاح کو پسند نہ کرتے ہوں، نیز ہندہ اور زیددونوں میں عمر کا بھی بہت فرق ہے اور ہمارے معاشرہ میں عام طور پر اس طرح کا نکاح مختلف مسائل وپریشانیوں کا باعث ہوتا ہے اور نکاح کا آسیبی اثرات کے ازالہ میں موٴثر ہونا سمجھ سے بالا تر ہے؛ اس لیے اگر ہندہ کے والدین، ہندہ کی خیر وخواہی وبھلائی میں اس نکاح پر راضی نہیں ہیں تو شریعت کی نظر میں وہ قابل ملامت نہیں؛ البتہ ہندہ کے والدین کو چاہیے کہ وہ کسی اچھے دین دار اور ماہر وتجربہ کار عامل سے مل کر ہندہ کا علاج کرائیں اور جب وہ شفا یاب ہوجائے تو کسی دین دار لڑکے سے اس کا نکاح کردیں۔

    (۴): اوپر کی تفصیلات کی روشنی میں اس کا جواب واضح ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند