• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 160525

    عنوان: کسی پر شک تھا، اس نے قسم کھلانے سے قسم کھالی تو بلا دلیل اس پر شک نہیں کرنا چاہیے۔

    سوال: چوری کے معاملے میں ․․․․․․ اس شخض سے جس پر ہمیں شک ہے اس سے قرآن پر ہاتھ رکھوانا ۔ حضرت، غالباً چار ماہ پہلے گھر کی منتقلی کے دوران میرا موبائل چوری ہوا۔ مجھے ایک لوڈر (مزدور) جو کہ ہمارے ہاں کام کرنے آیا تھا اسی پر پورا شک تھا، کیونکہ صرف وہ ہی شخص وہاں موجود تھا۔ میں نے اس سے پہلے ہر طرح سے پوچھا کہ موبائل تم نے چوری کی ہے لیکن اس نے انکار کیا اور وہ نہیں مانا۔ میں نے آخر کار ایک صاحب سے مشورہ کیا اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ اس بندے سے قرآن پر ہاتھ رکھوا لو، اگر رکھ دے تو ا سکو جانے دینا۔ میں نے بالکل ایسا ہی کیا ، اور اس لوڈر نے قرآن پاک پر ہاتھ رکھ کر قسم کھائی، اور میں نے ا س کو پھر جانے دیا۔ میرا سوال یہ ہے کہ ایسا کرنا شریعت کے اعتبار سے جائز ہے؟ کیونکہ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ جب تمہیں یقین تھا کہ وہ جھوٹا آدمی ہے اور قرآن کی جھوٹی قسم بھی کھا سکتا ہے تو تمہیں اس سے قرآن پر ہاتھ رکھنے کو کہنا نہیں چاہئے تھا۔ اور اب اس نے جھوٹی قسم کھائی ہوگی تو اس کاذمہ دار بھی میں ہوں گا کیونکہ اللہ نے مجھے عقل دی ہے اور میں نے اس آدمی سے قرآن اٹھوایا۔ برائے مہربانی، رہنمائی فرمائیے۔ اور اگر اس میں کچھ غلط ہوا ہے تو مجھ سے تو اس کا کیا ہدیہ یا کفارہ ہوتا ہے؟ شکریہ

    جواب نمبر: 160525

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:790-695/N=8/1439

    صورت مسئولہ میں آپ سے کچھ غلط نہیں ہوا، آپ نے شک کی بنیاد پر مزدور کو قرآن کریم کی قسم کھلوائی اور اس نے قسم کھالی اور آپ نے اطمینان کرلیا تو اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں؛ البتہ اب آپ قسم کھانے کے بعد مزدور پر کسی پختہ دلیل کے بغیر شبہ نہ کریں۔ اور اگر خدانخواستہ اس نے جھوٹی قسم کھائی ہوگی تو اس کا ذمہ دار وہ خود ہوگا، آپ کو کچھ گناہ نہ ہوگا۔ اور آپ سے ملنے جلنے والوں نے جو کہا، وہ صحیح نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند