• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 160399

    عنوان: کلما طلاق کے بارے میں وسوسہ

    سوال: مفتیان کرام سے گزارش یہ ہے کہ بندہ جب مختصر القدوری پڑھا تو قدوری کے اندر " جس کسی عورت سے نکاح کرو اسے طلاق کہنے سے طلاق واقع ہو جاتاہے " مسئلہ آیا،یہ مسئلہ پڑھ کر میری ذہن میں طلاق کا خیال آیا، اور یہ بھی وسوسہ ذہن میں آیا کہ میں بول رہا ہو ں۔( منہ سے تلفظ کرنے کے بغیر مسئلہ یاد کرنے کا تو کوئی صورت نہیں اس لئے منہ سے ضرور تلفظ کرنا پڑے گا اس صورت میں َمیں بول رہا ہو یہ وسوسہ آیا ) اس کے بعد وسوسہ آیا کہ طلاق واقع ہو گیا، اب دن بدن وسوسہ اور زائد ہوا،(یہ واقعہ آٹھ سال پہلے کا ہے ،اس بارے میں کسی مفتی سے سوال نہیں کیا، خیال آیا بوقت ضرورت مفتی سے جواب معلوم کر عمل کروں گا )۔ فی الحال یہ وسوسہ شدید ہوا ، اب منہ سے یہ کلام نکلنے میں شک نماز کے اندر یہ وسوسہ اور بڑھ جاتا ہے کہ نماز کے اندر منہ سے یہ کلام نکلنے میں بھی شک،میں بہت شک میں ہوں، کسی ایک کی یقینا ڈسیشن لینے کا کوئی موقع نہیں، ذہن دونوں طرف مائل ہوتا ہے ،فکر و نظر کر نے سے ذہن میں آیا کہ میں یقینا منہ سے نہیں بولا ، اور کبھی کبھی اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ذہن میں آتا کہ یقینا بولا ہے ، سب کچھ مل کر قلب کی ایک بے قراری حالت پیدا ہوئی۔ آب میں کیا کروں ؟ کیا تجدید نکاح یا نکاح فضولی کی ضرورت ہے ۔ راہ نمائیں فرمائیں۔ بہت شکر گزار ہو گا ،۔ (۲) فتوی پر اعتماد رکہنے اور وسوسہ زائل ہونے کا وظیفہ بھی بتادیں۔

    جواب نمبر: 160399

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:757-653/D=8/1439

    کتاب میں پڑھتے وقت یا اس کا تکرار ومذاکرہ کرتے وقت اگرچہ اس طرح کے جملے کا تلفظ زبان سے ہوجائے اور بار بار ہوجائے آواز کے ساتھ ہوجائے تو بھی کسی قسم کی طلاق نہیں پڑتی کیونکہ طلاق واقع کرنے کا قصد وارادہ کسی طرح بھی نہیں ہے نہ حقیقةً نہ حکماً، لہٰذا طلاق واقع ہونے کا وسوسہ وسوسہ شیطانی ہے اس کی طرف قطعا التفات نہ کریں اور شیطان کو اپنے مشن میں ہرگز کامیابی کا موقعہ نہ دیں، اس کا مشن ہے تفریق بین المسلمین اور تشکیک فی امور الدین․

    (۲) لا الہ الا اللہ، اللہ اکبر، لا حول ولا قوة الا باللہ العلی العظیم کا ورد رکھیں، بالخصوص جب وساوس آئیں تو اس ورد کو مثل تلوار استعمال کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند