• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 159816

    عنوان: حقوق العباد اور حقوق العباد كے بارے میں

    سوال: آج کل بہت بولا جاتا ہے کہ حقوق العباد کو زیاد ترجیح دو، اللہ حقوق اللہ شاید معاف کردے، حقوق العباد معاف نہیں کرے گا۔ اور یہ بھی بولا جاتا ہے کہ اہمیت حقوق العباد کی زیادہ ہے حقوق اللہ کی کم۔ میں لوگوں کو بہت سمجھاتا ہوں تو لوگ ایک سوال مجھ سے کرتے ہیں جس کا جواب میں نہیں دے پاتا، اب آپ بتائیں کہ اس سوال کا کیا جواب ہے۔ اگر بندہ کے اوپر قرضہ ہو اور وہ مرنے والا ہے اب یا پھر تو وہ قرضہ ادا کرسکتا ہے یا آخری فرض نماز، تو بتائیں کہ ان دونوں میں شریعت کیا کہتی ہے، کہ نماز پڑھو یا قرضہ ادا کرو؟ اس سوال کا جواب میں نہیں دے پاتا، اب آپ بتائیں کہ اس کا کیا جواب دوں؟ اور براہ کرم، مجھے یہ حدیث بتائیں کہ یہ کہاں لکھی ہے کہ اللہ اپنے حقوق تو شاید معاف کردے پر اپنے بندوں کے معاف نہیں کرے گا۔ مع حوالہ مطلوب ہے، اور ساتھ یہ بھی بتائیں کہ حدیث صحیح ہے یا حسن یا ضعیف؟

    جواب نمبر: 159816

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 772-242T/SN=1/1440

    مسلم سریف کی صحیح روایت میں ہے کہ اللہ تعالی ”شہید“ کا ہر گناہ معاف کردے گا سوائے دَین اور قرض کے۔ یغفر للشہید کل ذنب إلا الدین (رقم: ۱۸۸۹) اسی طرح مشکات شریف میں ہے کہ اللہ تعالی غیبت کرنے والے کی تب تک بخشش نہیں کرے گا جب تک وہ شخص اسے معاف نہ کردے جس کی اس نے غیبت کی ہے۔ وإن صاحب الغیبة لایغفر لہ حتی یغفرہا لہ صاحبہ (مشکات، رقم: ۴۸۷۴) مشکات کی ہی ایک دوسری روایت میں ہے کہ سوائے والدین کی نافرمانی کے ہر گناہ اللہ چاہے گا تو معاف کردے گا۔ کل الذنوب یغفر اللہ منہا ماشاء إلا عقوق الوالدین؛ فإنہ یعجل لصاحبہ فی الحیاة قبل الممات (مشکاة، رقم: ۴۹۴۵) یہ اور ان کے علاوہ بہت سی احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالی حقوق العباد کی تب تک بخشش نہیں کرے گا جب تک اصحاب حقوق خود نہ بخش دیں۔ آپ کسی اچھے عالم کی نگرانی میں اس مضمون کی احادیث کی تشریحات نیز فقہاء کے ذکر کردہ حدود، قصاص وغیرہ کے مسائل کا مطالعہ کریں، ان شاء اللہ تشفی ہو جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ کن مواقع پر حقوق اللہ کے بالمقابل حقوق العباد کو ترجیح دی جاتی ہے، سوال میں مذکور صورت میں یہ آدمی فرض نماز ادا کرے گا اور ادائیگی ٴ قرض کے سلسلے میں وصیت کرجائے گا؛ بلکہ اگر وصیت نہ بھی کرجائے پھر بھی ورثاء پر ضروری ہوگا کہ اس کے ترکہ سے قرض خواہ کا قرض ادا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند