• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 159806

    عنوان: گانا بجانا سننے والے کو تنبیہاً کافر کہنا؟

    سوال: ڈھول کے ساتھ گانا سننا یا گانا گانا یا گانے کے ساتھ ڈانس کرنا گناہ کبیرہ ہے لیکن کیا ایسا کرنے سے مسلمان کافر ہوتاہے کیا؟ اور کیا اس شخص کی بیوی کو طلاق ہوتی ہے ؟ گانا سننے سے کیا کوئی عالم عوام کو تنبیہ کے لیے ایسا فتوی جاری کرسکتاہے کہ گانا سننے والے کی بیوی کو طلاق ہوئی اور وہ کافر ہوا؟

    جواب نمبر: 159806

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:855-732/L=7/1439

    اگر ڈھول کے ساتھ ناچ گانا کو آدمی حلال نہ سمجھے تو اگرچہ یہ حرام اور گناہِ کبیرہ ہے تاہم اس کی وجہ سے کفر کا حکم عائد نہ ہوگا،کفر کا معاملہ چونکہ شریعت میں نہایت اہم ہے ؛اس لیے محض تنبیہ کے مقصد سے کسی کے کافر ہونے کافتوی نہیں دیا جاسکتا۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْتَرِیْ لَہْوَ الْحَدِیْثِ لِیُضِلَّ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ بِغَیْرِ عِلْمٍ وَیَتَّخِذَہَا ہُزُوًا، اُولٰٓئِکَ لَہُمْ عَذَابٌ مُہِیْنٌ﴾ (لقمان: ۶)، استماع صوت الملاہي معصیة، والجلوس علیہا فسق، والتلذذ بہا کفر۔ واستماعہ کالرقص والسخریة والتصفیق - إلی قولہ - وغیر ذٰلک حرام۔ (الدرالمختار مع رد المحتار ۹: ۵۰۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند) قولہ: ”ومن یستحل الرقص قالوا بکفرہ“ : المراد بہ التمایل والخفض والرفع بحرکات موزونة کما یفعلہ بعض من ینتسب إلی التصوف، وقد نقل فی البزازیة عن القرطبي إجماع الأئمة علی حرمة ھذا الغناء وضرب القضیب والرقص، قال: ورأیت فتوی شیخ الإسلام جلال الملة والدین الکرماني أن مستحل ھذا الرقص کافر، وتمامہ في شرح الوھبانیة، ونقل في نور العین عن التمھید أنہ فاسق لا کافر (رد المحتار، کتاب الجھاد، باب المرتد ۶: ۴۰۸، ۴۰۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند