• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 159559

    عنوان: زمین غصب کرنے کی صورت میں کیا زمین ہی لوٹانا واجب ہے؟

    سوال: سوال: اگر کسی شخص کی زمین کا حصّہ کوئی شخص بیچ دے اور دو سال بعد اسے اس بات کا احساس ہو کہ اس کا حق ادا کر دینا چاہیے تو حصّے دار کو کیا ملنا چاہیے ؟جس دام پہ زمین بکی ہے اس حساب سے ؟ یا آج کے دام سے کے حساب سے ؟یا منہ مانگا دام؟اور وو پیسے کی جگہ زمین ہی مانگے تو کیا کیا جائے ؟

    جواب نمبر: 159559

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:751-788/sn=9/1439

    کسی کی زمین ناحق بیچ دینا ناجائز اور حرام ہے اگر کسی نے ایسا کرلیا ہے تو اس پر ضروری ہے کہ سچے دل سے توبہ کرے اور مالک کا اصل حق چونکہ زمین کے ساتھ وابستہ ہے؛ اس لیے مالک کو یہ حق ہے کہ اپنی زمین کا مطالبہ کرے، ایسی صورت میں بیچنے والے (غاصب) پر ضروری ہے کہ زمین ہی اسے واپس کرے، اسی وقت غاصب کا ذمہ فارغ ہوگا؛ باقی اگر زمین واپس کرنے کی کوئی شکل نہ ہو تو اسے چاہیے کہ مالک کو فروخت کردہ زمین کی قیمت واپس کردے، قیمت واپس کردینے سے ان شاء اللہ غاصب کا ذمہ فارغ ہوجائے گا۔ وفي إجارة الفیض: إنما لا یتحقق الغصب عندہما في العقار في حکم الضمان أما فیما وراء ذلک فیتحقق ألا تری أنہ یتحقق في الرد․․․ أي وجوب ردہ علی مالکہ الخ (درمختار مع الشامی: ۹/ ۲۷۲، ط: زکریا)

    ------------------------

    جواب صحیح ہے البتہ مزید عرض ہے کہ غاصب کے غصب کی وجہ سے

    مالک کا جو مالی نقصان ہوا، اگر مالک معاف نہیں کرے گا تو آخرت میں غاصب

    مالک کا حق ادا کرے گا۔ اور اگر معاف کردے تو بہت اچھی بات ہے۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند