عنوان: كسی امام كا عقیدہ كیسے معلوم ہو كہ اس كے عقائد كیسے ہیں؟
سوال: آپ کے کافی فتاوے میں غیر مقلد اور بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا جواب ہوتا ہے امام کے عقائد اگر ٹھیک نہ ہوں جیسے حاظر و ناظر کا عقیدہ یا کپڑے کے موزوں پہ مسح کرنا وغیرہ تو ان کے پیچھے نماز نہیں ہوسکتی، اب سوال یہ ہے کہ مجھے ایسے کسی امام کا عقیدہ کیونکر معلوم ہو؟ کیا میں خود امام سے پوچھوں کہ آپ کے کیا عقائد ہیں؟ یا اور کسی طریقے سے یہ معلومات مل سکتی ہیں؟
جواب نمبر: 15927528-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:762-638/L=6/1439
تحقیق کے لیے پوچھنا ضروری نہیں دیگر قرائن سے بھی اس کا پتہ لگایا جاسکتا ہے ،اور جب تک علم نہ ہوسکے نماز کے فساد کا حکم نہ ہوگا؛البتہ احتیاط کرنا بہرحال بہتر ہوگا ،اور بریلوی امام کی اقتداء میں تو ویسے بھی نماز مکروہ ہوتی ہے ؛اس لیے اگر قریب میں کوئی ایسی مسجد ہو جس کا امام صحیح العقیدہ ہو تو اس کی اقتداء میں ہی نماز ادا کی جائے ،سخت مجبوری میں ہی بریلوی یا غیر مقلد امام کی اقتداء میں نماز ادا کی جائے،جبکہ ان کی طرف سے کسی ایسی چیز کے صدور کا علم نہ ہو جو مقتدی کے ڑعم میں مفسد ہو۔ لکن في وتر البحر: إن تیقن المراعاة لم یکرہ، أو عدمہا لم یصح، إن شک کرہ․ (الدر المختار مع الرد: ۲/ ۳۰۲، باب الإمامة)