• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 158072

    عنوان: وسوسے كا علاج

    سوال: حضرت، آج صبح ایک کافر میرے گھر کچھ کام سے آیا تھا، جب وہ جانے لگا تو میں دروازہ پر کھڑا تھا تبھی زور سے میوزک کے ساتھ کچھ گانے کی آواز آئی، غالباً وہ بھجن جیسا کچھ تھا۔ چونکہ ہمارا علاقہ مسلم محلہ ہے اور قریب کے محلہ سے آواز آئی تھی اس لیے میں نے دل میں سوچا کہ یہ کافر سوچ رہا ہوگا کہ یہاں پر بھجن کی آواز کیسی آگئی؟ اس کے بعد صرف ایک یا دو سیکنڈ کے لیے میرے دل میں وسوسہ آیا (شاید وسوسہ ہی تھا) کہ یہاں بھی بھجن بجتا ہے اور دل ہی دل میں تھوڑا سا سوچ کر اپنے آپ کو لیبرل (آزاد خیال) محسوس کیا، ایسا وسوسہ ایک سیکنڈ یا دو سیکنڈ کے لیے آیا۔ پھر میں نے اس وسوسے کو ہٹا دیا اور توبہ بھی کیا، لیکن مجھے بہت فکر ہو رہی ہے کہ کہیں ایک یا دو سیکنڈ ایسا سوچنے سے میں کافر تو نہیں ہوگیا؟ دونوں صورتوں کو ذہن میں رکھ کر جواب دیں۔ (۱) اگر وہ خیال وسوسہ تھا یا (۲) اگر وہ خیال وسوسہ نہیں تھا۔ 90% تو وہ وسوسہ ہی تھا۔

    جواب نمبر: 158072

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:406-347/sd=4/1439

     یہ وسوسہ ہے ، آپ ہر گز اس کے بارے میں نہ سوچیں، دل میں آنے والے خیالات اور وسوسوں پرشریعت کا حکم مرتب نہیں ہوتا ہے ، وسوسے کا علاج یہی ہے کہ اُس کی طرف کوئی توجہ نہ کی جائے ، بسا اوقات شیطان اس طرح کے وسوسے ڈال کر ایک مومن کو پریشان کرتا ہے ، ایسے موقع پر اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ لینا چاہیے ۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند