متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 157386
جواب نمبر: 157386
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:358-301/D=4/1439
جب آپ نے دوسرے کے پیسے اٹھالئے تو اب معلومات کرکے اس شخص تک پہنچانا ضروری ہے، جن جگہوں میں اس کے ہونے کی امید ہو وہاں اس سے ملنے کی کوشش کریں (اگر پہنچانتے ہوں) ورنہ اعلان کرائیں کہ جس کے کچھ پیسے گرے ہوں وہ آپ سے ملے پھر صحیح تعداد اور علامت بتلانے پر اگر اطمینان ہو کہ اسی کے پیسے ہیں تو اسے دیدیں۔
اگر باوجود اعلان اور تلاش کے وہ شخص نہ مل سکا تو اس کی طرف سے صدقہ کردیں، پھر اگر کبھی مالک مل جائے تو اسے بتلادیں کہ ہم نے تمہاری طرف سے صدقہ کردیا امید ہے کہ وہ اسے منظور کرلے گا اگر منظور نہ کرے اور اپنے پیسے مانگے تو پھر آپ کو دینے ہوں گے۔
اوراگر آپ خود غریب ہوں تو کسی اور کو صدقہ کے طور پر دینے کے بجائے خود خرچ کرسکتے ہیں، بقیہ مالک کے آنے پر حکم میں وہی تفصیل ہے جو اوپر لکھی گئی۔ قال في التنویر ندب رفعہا لصاحبہا ووجب عند خوف ضیاعہا فإن أشہد علیہ وعرف إلی أن علم أن صاحبہا لا یطلبہا ․․․ فینتفع (الرافع) بہا لو فقیرًا وإلا تصدق بہا علی فقیر․․․ فإن جاء مالکہا․․․ خیر بین إجازة فعلہ ولو بعد ہلاکہا ولہ ثوابہا أو تضمینہ (الدر مع الرد: ۶/ ۴۳۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند