• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 157263

    عنوان: گناہ کبیرہ اور صغیرہ کی تعریف وتعداد

    سوال: حضرت، کونسے گناہ گناہ کبیرہ اور کونسے گناہ صغیرہ ہیں؟ ان کی تعداد کیا ہیں؟ نیز بعض علماء کا کسی گناہ کو صغیرہ کہنا اور بعض کا کبیرہ اس اجتہاد میں ہم کس کے پابند رہیں، مقصد کبیرہ کی تئیں ہے تاکہ کلی طور پر بچا جائے۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت مطلوب ہے، برائے مہربانی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 157263

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:304-263/M=4/1439

    جس گناہ پر شریعت میں مخصوص سزا مقرر ہے یا لعنت آئی ہے یا جہنم کی وعید وارد ہوئی ہے وہ گناہ کبیرہ ہے اور جس گناہ پر مخصوص سزا، لعنت یا وعید نہیں آئی ہے صرف ممانعت وارد ہوئی ہے وہ صغیرہ ہے، بعض مرتبہ گناہ صغیرہ پر اصرار اور بے باکی کی وجہ سے وہ گناہ کبیرہ بن جاتا ہے، گناہ کبیرہ کی تعداد مختلف روایات میں مختلف آئی ہے، سات سے لے کر ستر جگہ اس سے بھی زائد تعداد کے اقوال موجود ہیں، چند گناہ کبیرہ یہ ہیں: شرک، زنا، چوری، ناحق قتل، والدین کی نافرمانی، جھوٹی شہادت، رشوت لینا، سود کھانا، کسی کا مال ہڑپ کر لینا وغیرہ وغیرہ۔ گناہوں کی تفصیل جاننے کے لیے علامہ ابن حجر ہیتمی کی ”کتاب الزواجر عن اقتراف الکبائر“ اور علامہ ذہبی کی کتاب ”الکبائر“ کا مطالعہ کیجیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند