• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 156595

    عنوان: كسی كے گناہ یا عیب كو ظاہر كرنا؟

    سوال: حضرت، کچھ سال پہلے میں بیعت ہوا تھا، ایک مولانا قاری شمع صاحب جو کہ آپ کے ادارے سے فارغ ہیں انہوں نے مجھے بیعت کرایا تھا، شاہ گنج میں ہوا، چونکہ میں نے ان سے کہا تھا کہ مجھے توجہ میں رکھیں لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا، اسی بیچ مجھ سے ایک گناہ ہو گیا جس کی وجہ سے میری کافی بدنامی ہوئی، اس کے بعد پیر صاحب نے مجھ سے معافی مانگی کہ میں نے آپ کو توجہ نہیں دی لیکن اس مولانا نے میرے گناہ کو لوگوں پر بار بار ظاہر کیا جس سے میری بہت کرکری ہوئی مسجد میں اور باہر دونوں جگہ۔ پھر ایک دن نومبر/ ۲۰۱۴ء میں میں نے ان سے بیعت توڑنے کی بات کی تو اس مولانا نے کہا کہ تمہارا ایک گناہ میں لوگوں پر ظاہر کر دوں گا جس کے بعد میں نے ان کو گالی دیدی تو اتنا بھڑک گئے کہ ایک دو دن خوب پریشان کیا، اور پھر جنات میرے اوپر لگا دیا اور پیر صاحب نے ان سے کچھ نہیں کہا۔ یہ ساری بات پیر صاحب کو معلوم تھی۔ اس پیر صاحب کے خلیفہ کے ہیں مولانا حنان پرتاپ گڑھی جو مشہور قاری بھی ہیں۔ میرا تین سال یعنی آج تک میں پریشان ہوں میرا تین سال برباد کر دیا انہوں نے، صرف اس لیے کہ میں ان سے بیعت نہیں رہنا چاہتا تھا، اور ان دنوں مجھے خوب گالیاں دیں، میں نے بھی دی، اور میرے قلب پر توجہ دے کر ایسی بات جان لی اور میرا خوب مذاق اڑایا، حالانکہ انہوں نے بھی وہ سارے گناہ کئے تھے جو مجھ سے ہوئے تھے اور جس کے علاج کے لیے میں ان کے پاس گیا تھا۔ براہ کرم، آپ ان سب باتوں پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 156595

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 360-306/H=3/1439

    بغیر کسی وجہ شرعی کے کسی کے گناہ یا عیب کو ظاہر کرنا گالیاں دینا نہ بھڑکنے والی باتوں پربھڑک جانا کسی کو پریشان کرنا تکلیف دینا ناجائز و حرام اور معصیت ہے جو شخص ان امورِ قبیحہ کا مرتکب ہے اُس پر سچی پکی توبہ اور اپنی اصلاح واجب ہے۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند