• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 155790

    عنوان: پیٹھ کے پیچھے ہاتھ باندھ کر چلنا؟

    سوال: مفتی صاحب، مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا پیٹھ کے پیچھے ہاتھ باندھ کر چلنا کسی حدیث میں منع ہے ؟ ہمارے یہاں مشہور ہے کہ اس طرح ہاتھ باندھنا جہنمیوں کا طریقہ ہے یا جہنمی لوگ اس طرح پیٹھ کے پیچھے ہاتھ باندھتے ہیں۔ برائے مہربانی مسئلہ کی وضاحت فرمائیں اور عند اللّٰہ ماجور ہوں۔ دوسرا مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ کسی نے دو الگ الگ قسم کھائی کہ مثلاً اللًٰہ کی قسم 1- فلم نہیں دیکھوں گا اور 2-کسی اجنبی لڑکی سے بات نہیں کروں گا پھر وہ چند مہینوں کے بعد فلم بھی دیکھنے لگا اور اجنبی لڑکیوں سے باتیں بھی کرنے لگا اور اس کے بعد سالوں تک وہ شخص یہ دونوں کام کرتا رہا پھر اسے کسی کے سمجھانے اور اللّٰہ کی توفیق سے احساس ہوا اور اس نے یہ دونوں کام چھوڑ دیا ۔اب وہ اپنی قسم کا کفارہ کتنی مرتبہ دے گا ؟ واضح رہے کہ اس نے دونوں قسم الگ الگ وقت میں کھائی تھی، ایک ایک مرتبہ لیکن دونوں گناہ متعدد مرتبہ کئے تھے ۔

    جواب نمبر: 155790

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:170-191/L=2/1439

    (۱) مجھے اس طرح کی کسی حدیث کا علم نہیں۔

    (۲) صورتِ مسئولہ دوالگ الگ قسم کھانے کی وجہ سے اس پر دو کفارے واجب ہوئے (خواہ اس نے گناہ متعدد بار کیے ہوں)۔ وفی البحر عن الخلاصة والتجرید: وتتعدد الکفارة لتعدد الیمین، والمجلس والمجالس سواء (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الأیمان، ۵:۴۸۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ، فعلم أن التعدد ھو ظاھر الروایة (تقریرات الرافعي، ۲: ۱۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔ اور قسم کا کفارہ یہ ہوگا کہ وہ شخص دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلادے یا ان کو پہننے کے لیے ایک ایک جوڑا دیدے، اوراگروہ غریب ومفلوک الحال ہواوراس میں دس مسکینوں کو دو وقت پیٹ بھر کھانا کھلانے یا ایک ایک جوڑا دینے کی استطاعت نہ ہو تو مسلسل تین دن روزے رکھ لے، قرآن پاک میں ہے: ”فَکَفَّارَتُہُ اِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاکِیْنَ مِنْ اَوْسَطِ مَا تُطْعِمُوْنَ اَہْلِیْکُمْ اَوْ کِسْوَتُہُمْ اَوْ تَحْرِیْرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلَاثَةِ“ الآیة (سورہٴ مائدہ، آیت: ۸۹)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند