• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 155705

    عنوان: سوینگ ٹریڈنگ کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

    سوال: سوینگ ٹریڈنگ میں یہ ہوتاہے سامان خریدنے اور اس کو اپنے اکاؤنٹ میں مکمل قبضہ کرنے کے بعد ایک دن یا دو دن یا ایک ہفتہ یا دو ہفتہ یا تین چار ہفتے کے بعد جیسا حالات ہوں، بیچ دیناہے۔ میں اس تجارت کو ایک پیشہ کے طورپر کرنا چاہتاہوں ، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ مجھے معلوم ہے کہ انٹرا ڈے کی تجارت جائز نہیں ہے، مگر سوینگ ٹریڈنگ کی تجارت کے بارے میں بتائیں ۔ یہ تجارت” مختصر مدتی سرمایہ کاری “(short term investment)کے نام سے بھی جانا جاتاہے۔ کمپنی کے پاس کیا کیا شرائط ہونی چاہئے تاکہ ہم اس میں پیسے لگا سکیں؟ نیز وضاحت فرمائیں کہ کیا میں شیئر ملتے ہی اس کو بیچ سکتاہوں؟

    جواب نمبر: 155705

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:145-225/D=4/1439

    سوینگ ٹریڈنگ میں سامان خریدنے کے بعد اکاوٴنٹ میں مکمل قبضہ سے آپ کی مراد اگر صرف اکاوٴنٹ میں اس کا کاغذی اندراج ہے تو ایسا قبضہ آگے فروخت کرنے کے لیے کافی نہیں ہے، کیوں کہ آگے فروخت کرنے کے لیے مبیع پر حسی طور پر قبضہ ضروری ہے، چاہے آپ نے قبضہ کیا ہو یا آپ کے وکیل نے، اور صورت مسئولہ میں بہ ظاہر حسی طور پر قبضہ نہیں پایا جاتا ہے، بلکہ صرف کاغذی اندراج ہی ہوتا ہے، اس لیے اس کو آگے فروخت کرنا جائز نہیں۔

    (۲) کسی بھی تجارت کے جائز ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اس کا سرمایہ حلال ہو، کام بھی جائز ہو نیز سود اور ربوا سے مکمل گریز ہو، اور سامان پر قبضہ کے بعد ہی اس کو فروخت کیا جائے۔

    (۳) جب تک شیئرز خریدنے والے کے نام ٹرانسفر نہ ہوجائے اور اس کی طرف اس کا رسک منتقل نہ ہوجائے، اس کو فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔ شیئرز کو کمی زیادتی کے ساتھ فروخت کرنے کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ کمپنی کا پورا سرمایہ نقد کی شکل میں نہ ہو بلکہ کچھ منجمد اثاثہ بھی اس کے پاس ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند