• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 154932

    عنوان: دو برائیوں یا گناہوں میں سے انتخاب كے بارے میں؟

    سوال: حضرت! معاشرے میں مشہور ہے کہ شریعت کا اصول ہے اگر کسی شخص کو بحالت مجبوری دو گناہوں یا دو برائیوں میں سے انتخاب کرنا ہو تو اسے چھوٹے گناہ یا چھوٹی برائی کا انتخاب کرنا چاہیے ۔ کیا واقعی یہ شریعت کا اصول ہے اگر ایسا ہے تو یہ کہاں سے اخذ کیا گیا ہے ؟

    جواب نمبر: 154932

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:4-83/N=2/1439

    سوال میں ضابطہ جس انداز سے پیش گیا گیا ہے، وہ کچھ اچھا نہیں، اس ضابطہ کی صحیح وضاحت حسب ذیل ہے:

     شریعت کا ایک ضابطہ ہے: الضرورات تبیح المحظورات ، یعنی: مجبوریاں ممنوعات کو مباح کردیتی ہیں، جیسے: سخت بھوک کی حالت میں جان بچانے کے لیے خنزیر کا گوشت کھانا جائز ہے، قرآن پاک میں ہے: فمن اضطر في مخمصة غیر متجانف لإثم فإن اللہ غفور رحیم (سورہ مائدہ: آیت: ۳)، اسی طرح: گر حلق میں لقمہ پھنس گیا اور لقمہ نیچے اتارنے کے لیے آس پاس کوئی سیال چیز نہیں ہے، صرف شراب کی بوتل ہے اور جان کا خطرہ ہے تو ایسی مجبوری میں جان بچانے کے لیے اتنی شراب حلق میں ڈالنا جائز ہے، جس سے لقمہ نیچے کھسک جائے اور آدمی کی جان بچ جائے؛ پس ضرورت کا مطلب: ایسی مجبوری ہے جس میں جان یا عضو کی ہلاکت کا یقین یا غالب گمان ہو۔ اور معلوم ہونا چاہیے کہ ضروت ومجبوری میں ہر محظور (ممنوع) جائز نہیں ہوتا، بعض محظور سخت سے سخت مجبوری میں بھی مباح نہیں ہوتے ہیں، جیسے: کسی دوسرے کی جان بچانے کے لیے اپنا کوئی عضو دوسرے کو دینا۔

    سوال میں جس ضابطہ کا ذکر کیا گیا ہے، وہ اوپر والے ضابطہ کی فرع ہے، یعنی: کوئی شخص دو ناجائز یا غلط کاموں کے درمیان پھنس گیا، ضرورت ومجبوری کی وجہ سے اسے دونوں میں کوئی ایک ضرور اختیار کرنا ہے، اس کے بغیر چارہ نہیں تو چوں کہ ضرورت ومجبوری میں اباحت بہ قدر ضرورت ہوتی ہے؛ اس لیے ان دونوں میں جو دوسرے سے ہلکا ہو، اسے اختیار کرنے کی اجازت ہوگی، دوسرے کی نہیں۔اس کی ایک مثال یہ ہے: ایک شخص کو پیشانی میں زخم ہے، اگر وہ رکوع ، سجدہ کرے تو زخم بہے گا اور اگر بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھے تو زخم نہیں بہے گا، تو یہ شخص بیٹھ کر اشارے سے نماز پڑھے گا؛ کیوں کہ رکوع، سجدہ کا ترک اہون ہے حدث کے ساتھ نماز پڑھنے سے؛ کیوں کہ حالت اختیار میں جانور پر اشارہ سے نفل نماز پڑھنا جائز ہے؛ جب کہ بے وضو کسی حال میں نماز جائز نہیں۔ اسی طرح کوئی شخص بہت بوڑھا ہے، کھڑے ہوکر قراء ت نہیں کرسکتا، بیٹھ کر کرسکتا ہے تو وہ فرض نماز بیٹھ کر پڑھے گا؛ کیوں کہ نفل نماز بلا عذر بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے، اور ترک قراء ت کسی حال میں جائز نہیں۔( تفصیل کے لیے الاشباہ والنظائر لابن نجیماور قواعد کے موضوع پر لکھی ہوئی دیگر کتابوں کا مطالعہ کیا جائے)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند