متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 154166
جواب نمبر: 154166
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1366-1400/sn=1/1439
(۱) بہ وقت تقرری رخصت کے حوالے سے کیا طے ہوا تھا، اس کی وضاحت کی جائے تبھی اس سوال کا حتمی جواب تحریر کیا جاسکتا ہے۔
(۲) تقریباً ہرملازم کو ہفتے میں ایک دن یعنی مہینے میں چار یا پانچ روز، اسی طرح سال بھر میں اتفاقی ضرورت کے لیے کم وبیش ایک مہینے کی رخصت باتنخواہ دی جاتی ہے، نیز بیماری کے لیے بھی سال بھر میں پندرہ دن یا ایک مہینہ یا کم وبیش رخصت دینے کا عرف ہے، امام مسجد کے لیے بھی متولی یا مسجد کمیٹی کی طرف سے اس طرح کی رخصت ہونی چاہیے، اگر ہرہفتہ ایک دن کے لیے امام رخصت پر جانے کی وجہ سے انتظامِ مسجد میں خلل واقع ہو تو مہینے کے اخیر میں دو تین مہینے کے بعد ہرہفتہ ایک روز کے حساب سے جتنے دن بنے اتنے دن کی ایک ساتھ رخصت پر جانے کی اجازت ہونی چاہیے، اگر امام صاحب رخصت پر نہ جائیں تو انہیں رخصت کے ایام میں بھی ذمے داری انجام دینے کی وجہ سے اضافی تنخواہ دیئے جانے کا ضابطہ ہونا چاہیے۔ دیکھیں: درمختار مع الشامی: ۶/۶۲۹، ۶۳۰)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند