• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 154024

    عنوان: میں ایک ٹیکس پیشہ ور ٹیکس مشیر ہوں اور ایک پرائیویٹ کمپنی میں نوکری بھی کرتا ہوں، میرے کچھ سوالات ہیں

    سوال: حضرت! میں ایک ٹیکس پیشہ ور ٹیکس مشیر ہوں اور ایک پرائیویٹ کمپنی میں نوکری بھی کرتا ہوں، میرے کچھ سوالات ہیں:۔ (۱) میں اپنی کمپنی کا کام جو دوسرے مشیر کو دیا جاتا ہے، کچھ حصہ میں کرتا ہوں (یہ کام میری نوکری کے کام کا حصہ نہیں ہے، بلکہ یہ اضافی کام ہے) اور کچھ حصہ وہ دوسرا مشیر کرتا ہے، اور وہ اپنے بل میں میرے کام کا بھی اماوٴنٹ (حساب) جوڑ کر کمپنی کو دیتا ہے، ہم اپنے اپنے حصے کا فی(معاوضہ) لے لیتے ہیں، شرعاً یہ کتنا صحیح ہے؟ میں یہ کام اپنے گھر پر یا دفتر میں اضافی وقت میں کرتا ہوں۔ (۲) اگر کچھ کام ہم کسی تیسری پارٹی سے کرواتے ہیں تو نارمل کسٹمر کو زیادہ چارج یا فی لگتا ہے، اور اگر ہم جیسا کوئی مشیر کرواتا ہے تو اس کو کم چارج یا فی لگتا ہے۔ ایسے میں کوئی کام اگر میں اپنی کمپنی کے لیے کسی تیسری پارٹی سے کرواتا ہوں اور چارج یا فی کم والی دیتا ہوں، لیکن بل میں نارمل کسٹمر والی بنواتا ہوں اور اپنی کمپنی سے اماوٴنٹ (رقم/ حساب) لے لیتا ہوں، یہ بھی شرعاً کتنا جائز ہے؟

    جواب نمبر: 154024

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1192-984/D=12/1438

    کمپنی کی طرف سے مُشیر کے ذمہ جو کام سپرد ہے اگر وہ شرعاً جائز ہے تو آپ مشیر کے کام میں شریک ہوکر اس کے حصہ کا جتنا کام خارجی وقت میں کریں اس کا معاوضہ آپ لے سکتے ہیں۔

    اسی طرح اگر آپ نے کمپنی سے کوئی کام نارمل ریٹ پر کرانے کا پہلے معاملہ کرلیا ہے پھر آپ کسی تیسری پارٹی سے وہ کام کم ریٹ پر کرواکر کمپنی کو نارمل ریٹ والا بل بنواکر دیتے ہیں تو آپ کے لیے نارمل ریٹ کے مطابق رقم وصول کرنا درست ہوگا؛ لیکن اگر کمپنی سے کسی متعین ریٹ پر معاملہ نہیں ہوا ہے؛ بلکہ آپ صرف کمپنی کے وکیل ہیں تو آپ محض اُسی رقم کے مستحق ہوں گے جتنے ریٹ پر کام ہوا ہے، اس سے زائد رقم وصول کرنا جائز نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند