• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 153821

    عنوان: بڑی پیشگی رقم بطور ضمانت دے کر مکان کرایہ پر لینا

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے کے بارے میں کہ:۔ اگر کوئی شخص اپنے لیے مکان خریدنا چاہتا ہے پر اس کے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ وہ مکان خرید سکے، صرف اتنے پیسے ہیں کہ وہ بطور ضمانت پیسے رکھوا کر اپنے لیے عارضی طور پر مکان کرایہ پر لے سکے، اس صورت میں کیا وہ پیسے بطور ضمانت جمع کروا کر مکان گیارہ مہینے کے لیے کرایہ پر لے سکتا ہے؟ جس کا کرایہ تقریباً ۸۰۰/ روپئے سے ۱۰۰۰/ تک ہو۔

    جواب نمبر: 153821

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1404-1365/L=12/1438

    بوقتِ ضرورت ضمانت کے طور پر پیسہ رکھواکر مکان وغیرہ کرایہ پرلینے کی گنجائش ہے؛البتہ اس کی وجہ سے کرایہ ساقط کرنا یابرائے نام کرایہ دینا جائز نہیں،ایساکرنے کی صورت میں قرض سے نفع اٹھانے کی بنا پر سود لازم آئے گا، جو حرام ہے ،حدیث شریف میں ہے ”کل قرض جرّ نفعًا فہو ربا“ (فیض القدیر: ۵/۲۸رقم الحدیث: ۶۳۳۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند