• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 153170

    عنوان: لڑکے / لڑکیوں کو مسجد میں قیام اللیل کے لیے مدعو کرنا

    سوال: رمضان اور غیر رمضان میں لڑکے / لڑکیوں کو مسجد میں قیام اللیل کے لیے مدعو کرنا اور ان کو گیم وغیرہ (باسکیٹ بال، یا ایسے ہی دوسرے ) کھیل کرنے دینا، اور یہ کہنا کہ انہیں جمع کرنے کے لیے ضروری ہے۔ کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ کیا اسلام اس کی اجازت دیتا ہے؟

    جواب نمبر: 153170

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1141-1130/N=11/1438

     رمضان یا غیر رمضان میں لڑکے لڑکیوں کو قیام اللیل کے نام سے مسجد میں جمع کرنا اور ان کے لیے مختلف قسم کے کھیل کود کا نظم کرنا اور مسجد کو غیروں کے طرز پر پکنک کی جگہ بنادینا از روئے شرع ہرگز جائز ودرست نہیں ہے، اولاً قیام اللیل کا مسئلہ خود مختلف فیہ ہے، احناف کے نزدیک قیام اللیل کی نماز باجماعت تین سے زاید مقتدیوں کی صورت میں جائز ہی نہیں خواہ رمضان میں ہو یا غیر رمضان میں، پھر لڑکیوں کو بھی مسجد بلانا صحیح نہیں؛ کیوں کہ علماء نے فرمایا: عورتوں اور لڑکیوں کو فرض اور نفل سب نمازیں گھر ہی میں پڑھنی چاہیے اور پھر لڑکے اور لڑکیاں سب کو اکٹھا کرنا بہ جائے خود فتنہ کی چیز ہے۔ اور رات میں عبادت کے بہ جائے کھیل کود کا نظام بنانا یہ اور بھی زیادہ براہے، ممکن ہے کہ بعض لوگ محض کھیل کود اور تماشہ کے لیے قیام اللیل کے نام سے مسجد میں جمع ہوں؛ اس لیے از روئے شرع یہ سب غلط ہے، لوگوں کو غیروں کی نقالی سے بچنا چاہیے بالخصوص عبادت کے باب میں ، اللہ تعالی توفیق عطا فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند