• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 152961

    عنوان: کسی کو مزار پرست کہنا کیسا ہے ؟

    سوال: مسئلہ کچھ اس طرح ہے کہ میں اپنی دکان میں اپنے دو بھائیوں کے ساتھ کام میں مصروف تھا اور میرے دکان میں ایک پڑوسی تبلیغی چچا اخبار پڑھ رہے تھے ، عین اسی وقت ایک بھکاری ایا اور اس نے ایک اواز لگائی "حق وارث اللہ وارث بابا کا عرس ہے کچھ دیجیے " میں نے تو اُس کے اس بات پر کوئی جواب نہیں دیا لیکن جو چچا موصوف موجود تھے انہوں نے با اواز بلند کہا "میں تو نہیں دوں گا اے مزار پرستوں تم لوگ دو" (تم سے مراد میں اور میرے بھائی ہیں) اِس کے بعد بھکاری کو میں نے جانے کو کہا اور چچا سے مخاطب ہو کر کہا کہ ایک فرقہ ایسا بھی جو ہمیں سیدھے کافر کہتا ہے اور اپ ہمیں گھما کر کافر کہہ رہے ہیں کیونکہ ہم لوگ مزار کی پرستش نہیں کرتے اور میں نے کہا کہ بعد نماز ظہر امام صاحب کہ پاس بات ہوگی، خیر امام سے بات ہوئی اور چچا کو بغیر بلائے مجھے صرف یہ کہہ دیا گیا کہ وہ جاہل ہے بات ہٹاو رہنے دو، خیر امام صاحب نے چچا کو کچھ نہیں کہا اور مجھے ہی دو چار بات سنا ڈالی............ میں اپنا مختصر تعارف دینا چاہتا ہوں، میں ایک سالک ہوں اور سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ عالیہ میں مجھ گنہگار کو بیعت کا شرف حاصل ہے ، راہ سلوک میں ہم اپنے اکابرین تصوف کی تقلید کرتے ہیں اور بدعات و خرافات سے ہر وقت دور رہتے ہیں برائے مہربانی مجھے یہ بتا دیں کہ مذکورہ بالا باتوں میں کیا کفر کا مسئلہ نکلتا ہے اور اس پورے معاملے میں امام صاحب(فراغت مظاہرالعلوم) کا کیا کردار ہونا چاہیے یا انہوں نے جو کیا وہ سہی تھا، اور اگر میری کوئی غلطی سمجھ ائے تو میری اصلاح فرمائیں۔

    جواب نمبر: 152961

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1094-1014/sd=11/1438

     چچا موصوف نے مذکورہ جملہ : اے مزار پرستوں! تم لوگ دو ،اگر اس وجہ سے کہا ہے کہ آپ اور آپ کے بھائی سلسلہ نقشبندیہ میں بیعت ہیں اور اکابر تصوف سے منسلک ہیں، تو ظاہر ہے کہ اُن کا یہ جملہ بالکل غلط اور خلاف حقیقت ہے ، شریعت میں بیعت و سلوک کا ثبوت موجود ہے ، جو لوگ اس کو مزار پرستی سے تعبیر کرتے ہیں، وہ سخت غلطی پر ہیں؛ لیکن اس جملہ سے عموما کہنے والے کا مقصدکسی کو کافر قرار دینا نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک تعبیر ہے ، جس کو بعض لوگ جہالت کی وجہ سے تصوف کے عمل کے خلاف استعمال کرتے ہیں ۔آپ اگر متبع سنت بزرگ سے بیعت ہیں اور بدعات و خرافات سے دور رہتے ہیں، تو مطمئن رہیں، امام صاحب نے آپ سے کیا کہا، سوال میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند