• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 152676

    عنوان: صدقہٴ فطر مستحقین تك پہنچانے كے لیے ادارہ قائم كرنا كیسا ہے؟

    سوال: ہم لوگ مسلمانوں کی فلاح وبہبودی کیلئے ایک فلاحی ادارہ چلا رہے ہیں ۔ ہم نے سال گذشتہ مسلمانوں سے صدقہ فطرادارہ میں جمع کرنے کی اپیل کی کہ جن حضرات کو غرباء تک صدقہ فطر پہچانے کی سہولت نہیں ہے یا خاندان یا پڑوس میں صدقہ فطر کے ضرورتمند نہیں ہیں وہ اپنا صدقہ اس ادارہ میں جمع کردیں انشاء اللہ ہم مستحقین صدقہ فطر کو اشیاء ضروری کی صورت پہنچادیں گے ۔ ہم نے صدقہ فطر کی رقم سے مستحقین فطرہ کیلئے الگ الگ پیکٹ تیار کیا ۔ہر پیکٹ میں چاول تین کلو ۔ایک لیٹر تیل ۔شکر ایک کلو ۔۵۰گرام کاجو۔ منقیٰ ۵۰ گرام ۔ مرچی پاؤڈر ۱۰۰ گرام۔ دھنیا پوڈر ۱۰۰گرام۔سوئیاں ۴۰۰ گرام ۔الائچی ۱۰ گرام لونگ ۱۰ گرام۔دار چینی لکڑی ۱۰ گرام۔گھی ۵۰ گرام۔چنے کی دال ۵۰۰ گرام۔میدہ ایک کلو ۔ ہر پیکٹ پر صدقہ فطر کا اسٹیکر لگا دیا گیا ہے ۔ساری پیکٹ ضرورتمندوں کو بتلادیا گیا ہے کہ صدقہ فطر کی رقم سے پیکٹ دیا جارہا ہے ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ ۱۔ کیا اس طرح کا پروگرام شرعی طور پر جائز ہے ؟ ۲۔ کیا یہ پروگرام شرعی طور پر مسلم فلاحی ادارہ چلا سکتا ہے ؟ ۳۔اگر کوئی شخص بتلانے کے با وجود یہ پیکٹ لے لے اگر چہ وہ مستحق صدقہ فطر نہیں ہے تو اس کا وبال کس پر ہوگا؟۔ درخواست ہے قرآن وسنت کی روشنی میں جواب مر حمت فرما کر مشکور فرمائیں

    جواب نمبر: 152676

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1026-871/D=11/1438

    صدقہ فطر ادا کرنے والوں کی صحیح تفصیل سے آپ باخبر کردیتے ہوں پھر ان کی دی ہوئی رقم کو پوری امانت داری کے ساتھ مستحقین تک پہنچاتے ہوں اور اس خدمت انجام دینے کے لیے خود یا دوسرے ملازمین کی بھاری تنخواہ کا بوجھ یا اخراجات کا بے جا صرفہ تنظیم پر نہ ڈالتے ہوں تو لوجہ اللہ اس خدمت کے انجام دینے میں مضائقہ نہیں۔ صدقہ فطر میں گیہوں یا کشمش وغیرہ جو بھی شریعت نے مقرر کیا ہے وہی مستحقین کو دی جائے یا پھر اس کی قیمت نقد کی شکل میں تاکہ غریب آدمی اپنی ضرورت کے مناسب جو چیز چاہے خریدلے کیونکہ ہرغریب کی ترجیحی ضرورت الگ الگ ہوتی ہے، ہرغریب منقی کھانے کی پوزیشن میں نہیں ہوتا کوئی بیمار ہے اسے مونگ کی دال چاہیے، یہ چیزیں نام آوری اور دکھاوے کی ہیں، لہٰذا صرف گیہوں تقسیم کرنے کا نظام بنائیں یہ ہرغریب کی ہردن کی ضرورت ہے۔

    (۳) جب سوجی، کاجو، منقی آپ پیکٹ میں رکھیں گے تو اچھے خاصے لوگ اس کی لالچ اپنے دل میں محسوس کریں گے پھر عوامی فلاحی ادارہ میں اس پر کنٹرول کرنا مشکل ہوگا کہ کون مستحق ہے کون نہیں؟

    آپ اپنے ذاتی صدقہ فطر کی رقم سے کسی غریب کو یہ چیزیں دیں تو اس میں ایسی خرابی نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند