• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 152572

    عنوان: ایصال ثواب سے مرحومین کے قضاء فرائض اداء نہیں ہونگے

    سوال: سوال: ایک فتوی نظر سے گذرا کہ مرحومین کو جس طرح نفل نماز اور صدقات کو ایصال ثواب کی نیت سے کر سکتے ہیں اسی طرح فرض نماز فرض روزے فرض حج فرض زکوة ادا کرتے وقت ان فرائض کا ثواب مرحوم کو ملے یہ نیٹ کرسکتے ہیں۔ اور ان کاثواب مرحومین کو ملتا ہے ۔اور اپنا فرض ادا ہو جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس طرح (۱) اپنے فرائض کو ادا کرتے وقت ایصال ثواب کی نیت سے )ہمارے فرض ادا ہو جائیں گے ؟ (۲) کیا مرحومین کے قضا(نمازیں۔روزے ۔زکوة ۔حج ) فرائض ادا ہوجایں گے ؟

    جواب نمبر: 152572

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 984-927/sd=10/1438

    (۱) جی ہاں ! فرائض کو اداء کرتے وقت بھی مرحومیں کے ایصال ثواب کی نیت کر سکتے ہیں، اس میں فرائض بھی اداء ہوجائیں گے ۔

    صرح علماوٴنا فی باب الحج عن الغیر بأن للإنسان أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلاة أو صوما أو صدقة أو غیرہا کذا فی الہدایة، بل فی زکاة التتارخانیة عن المحیط: الأفضل لمن یتصدق نفلا أن ینوی لجمیع الموٴمنین والموٴمنات لأنہا تصل إلیہم ولا ینقص من أجرہ شیء اہ ہو مذہب أہل السنة والجماعة، لکن استثنی مالک والشافعی العبادات البدنیة المحضة کالصلاة والتلاوة فلا یصل ثوابہا إلی المیت عندہما، بخلاف غیرہا کالصدقة والحج. وخالف المعتزلة فی الکل، وتمامہ فی فتح القدیر.أقول: ما مر عن الشافعی ہو المشہور عنہ. والذی حررہ المتأخرون من الشافعیة وصول القرائة للمیت إذا کانت بحضرتہ أو دعا لہ عقبہا ولو غائبا لأن محل القرائة تنزل الرحمة والبرکة، والدعاء عقبہا أرجی للقبول، ومقتضاہ أن المراد انتفاع المیت بالقرائة لا حصول ثوابہا لہ، ولہذا اختاروا فی الدعاء: اللہم أوصل مثل ثواب ما قرأتہ إلی فلان، وأما عندنا فالواصل إلیہ نفس الثواب. وفی البحر: من صام أو صلی أو تصدق وجعل ثوابہ لغیرہ من الأموات والأحیاء جاز، ویصل ثوابہا إلیہم عند أہل السنة والجماعة کذا فی البدائع، ثم قال: وبہذا علم أنہ لا فرق بین أن یکون المجعول لہ میتا أو حیا. والظاہر أنہ لا فرق بین أن ینوی بہ عند الفعل للغیر أو یفعلہ لنفسہ ثم بعد ذلک یجعل ثوابہ لغیرہ، لإطلاق کلامہم، وأنہ لا فرق بین الفرض والنفل. اہ ( الدر المختار مع رد المحتار :/۲ ۲۴۳، باب صلاة الجنازة، ط: دار الفکر، بیروت)

    (۲) ایصال ثواب سے مرحومین کے قضاء فرائض اداء نہیں ہونگے ۔قضاء فرائض کے شریعت میں مستقل الگ الگ احکام ہیں ،آپ قضاء فرض کی تعیین کے ساتھ سوال کریں ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند