• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 151633

    عنوان: محض رشتہ منظور ہوجانے سے لڑکی اور لڑکا ایک دوسرے کے لیے حلال نہیں ہوتے

    سوال: میری پسند کی جگہ پر میرے والدین نے چار آدمیوں کے سامنے میرا رشتہ منظور کر دیا تھا، میری تعلیم مکمل ہونے کے بعد نکاح ہونا تھا مگر اس سے پہلے ہی ہم لوگ کئی بار ہمبستری کئے ، بعد میں میں نے نکاح سے انکار کردیا۔ انکار کے تین ماہ بعد مجھے علم ہوا کہ میں حاملہ ہوں۔ چار ماہ کا حمل میں دوسرے لڑکے کی مدد سے ضائع کروا دیا۔ اور کچھ دن بعد میں اسی دوسرے لڑکے سے نکاح کرلیا۔ حمل ضائع کروانے کی بات میں نے پہلے لڑکے کو بتلادیا (جس کے ذریعہ حمل ٹھہرا تھا)، اب وہ لڑکا کہتا ہے کہ میں تمہیں بروز محشر پکڑوں گا کیونکہ تم نے میرے بچے کا قتل کیا ہے۔ میں تو تم سے نکاح کے لیے انکار نہیں کیا تھا۔ اب میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 151633

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1101-1084/M=9/1438

    محض رشتہ منظور ہوجانے سے لڑکی اور لڑکا ایک دوسرے کے لیے حلال نہیں ہوتے جب تک کہ شرعی طریقے پر نکاح نہ ہوجائے، نکاح سے پہلے اپنے منگیتر کے ساتھ جتنی بار ہمبستری ہوئی وہ سب حرام، ناجائز اور گناہ کبیرہ کا ارتکاب ہوا، اور پھر چار ماہ کا حمل ساقط کرایا یہ بھی ناجائز اور گناہ کا کام ہوا، اور والدین کے منظور کردہ رشتے کو (جو آپ کی پسند کا رشتہ بھی تھا) ٹھکراکر اُن کی عزت وقار کو پامال کیا یہ ہرگز مناسب نہ تھا، بہرحال جو کچھ ہوا اب اس کی معافی کا طریقہ یہ ہے کہ صدق دل سے توبہ استغفار کیجیے آئندہ گناہ سے بچئے، والدین کو راضی کرکے اُن کی دعا لیجیے اور شوہر کے حقوق ادا کرتے رہیے، فرائض وواجبات کی ادئیگی میں کوتاہی نہ کیجیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند