متفرقات
>>
دیگر
سوال نمبر: 150612
عنوان: اختلاف کی صورت میں كس فتوے پر عمل کیا جائے
سوال: مسئلہ یہ ہے کہ علماء دیوبند کا اس بات میں کیا موقوف ہے کہ اگر علماء دیوبند کی کسی مسئلے کو لے کر دورائے ہو یعنی کوئی اختلاف ہے جیسے کہ عورتوں کا جماعت میں جانا، دیوبند کا فتوی ہے کہ جانا نہیں چاہئے اور دیوبند کے ہی کچھ علماء کہتے ہیں کہ جانا چاہئے ، دوسرا مسئلہ ویڈیو کا ہے کچھ علماء کہتے ہیں کہ دین کے کام کے لیے ویڈیو بنانا جائز ہے اور کچھ نا جائز کہتے ہیں جب کہ دونوں طرف بڑے بڑے علماء ہیں اور اس طرح کے بہت سے مسئلے ہیں ، الحمدللہ میں تو دونوں علماء کی دل سے قدر کرتا ہوں اور سمجھتا ہوں دونوں حق پر ہیں اور مجھ کو ان دونوں مسئلہ میں جو آسان لگتا ہے اس پر عمل کرتا ہوں جیسے کہ مجھے دین کا کوئی بیان سننا ہوتاہے تو ویڈیو میں بھی دیکھ لیتا ہوں اور دوسرے مسئلہ میں اپنے گھر کی عورتوں کو جماعت میں نہیں بھیجتا اور غلط کسی عالم کو نہیں کہتا ۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ اب تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے عالم تو مجھ سے یہ کہتے ہیں کہ یہ عمل آپ کا غلط ہے کیونکہ یہ ہوا پرستی ہے اور کہتے ہیں کہ آپ تو ایک عالم کو پکڑ لوں اور سارے مسئلے اس عالم کے ہی مانو اور دلیل دیتے ہیں کہ جیسے چار اماموں میں سے ایک کی تقلید جائز ہے سب کی باتیں نہیں مان سکتے ، ایسے سارے عالم کی بات نہیں مان سکتے اور اگر ایسا کروگے تو گمراہ ہو، اور میں ایک شیخ کا مرید بھی ہوں اور وہ شیخ الحدیث بھی ہیں، جب یہ بات میں ان سے معلوم کرتا ہوں تو وہ کہتے ہیں کہ مسئلہ کی بات میں مفتیان اکرام کی بات پر عمل کرو۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ میں کس بات پر عمل کروں۔ مجھے امید ہے کہ میرے مسئلہ کو مفتیان اکرام سمجھ گئے ہوں گے ، میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ مسئلہ کا جواب قرآن اور سنت کی روشنی میں عنایت فرمائیں اور مسئلے کی وضاحت ذرا تفصیل سے بتائیں اگر مسئلے کو تفصیل سے نہیں بتایا تو میری سمجھ میں نہیں آئے گا۔
جواب نمبر: 15061201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 791-751/B=8/1438
علماء اور مجتہدین کے درمیان اختلاف کا ہونا یہ کوئی نئی بات نہیں، صحابہٴ کرام جیسے مقدس گروہ کے درمیان بھی بہت سے مسائل میں اختلاف رہا اور قیامت تک رہے گا، ایسی حالت میں جو آسان لگے اس پر عمل کرنا یہ خواہش نفسانی کا اتباع ہے۔ یہ شریعت کا اتباع نہیں ہے، جس شیخ کے آپ مرید ہیں انھوں نے بہت اچھی بات کہی کہ مسائل میں مفتیان کرام کی بات مانو۔ اگر دو مفتیوں کے درمیان اختلاف ہوجائے تو فقہائے کرام نے اس کا حل یہ بتایا ہے کہ جو سب سے زیادہ مستند عالم ومفتی ہو اور جو سب سے زیادہ متقی وپرہیزگار عالم ہو اس کے فتوے پر عمل کیا جائے۔ یہ اصول کتابوں میں موجود ہے ، آپ کو ہوا پرستی کی ضرورت نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند