• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 150271

    عنوان: فیس بک پر گستاخانہ مواد پھیلانے میں مسلمانوں کی نادانستہ یا دانستا معاونت

    سوال: مفتیان عظام و علماء محققین،کیا فرماتے ہیں علماءِ شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کہ آج کل فیس بک پر ایک نئی وبا پھیلی ہوئی ہے وہ یہ کہ کوئی بدبخت گستاخ حضرت آقاکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی و سب و شتم کرتا ہے تو نہ جانے انتہاء سادگی کی وجہ سے یا فقدان تربیت کی وجہ سے ان گستاخوں کی طرف سے کی گئی گستاخی مثلاََ: ویڈیو بیان و پیغام میں اللہ پاک و حضور وصلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں بے انتہاء بے ادبی گستاخی، قران پاک کو جلانا، قرآن پاک پر جوتا یا پاوٴں رکھا جانا یا گٹر میں پھینکنے کی تصاویر یا ویڈیو وغیر ذالک من الخرافات شیئر کرتے ہیں اور لکھتے ہیں لعنت بھیج کر آگے شیئر کریں ۔ اسی طرح مسلم قوم کے دل سے گستاخی بے ادبی کی وقعت اور اس پر آنے والی غیرت ناپید ہوتی چلی جارہی ہے گویا یہ طریقہ قوم کو بے حس اور سن کرنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے کہ یہ تو روز مرہ کا معمول ہے ۔ وضاحت فرمائیں کہ کیا اس طرح کے مواد کو پھیلنے دینا جائز ہے ؟ نقل کفر در حقیقت کفر نباشد کا اصول کہاں استعمال کرنا چاہئے کہاں نہیں؟ نیز اسی طرح کسی عورت کی تصویر شیئر کرنا خواہ وہ کسی بھی تناظر میں ہو چاہے بستر علالت پر ہو یا اپنی نمائش کرتی ہو یا دنیا سے رخصت ہوگئی ہو کیسا ہے شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر مبارک میں؟ آسان الفاظ میں تحقیقی اور ترغیبی جواب مطلوب ہے ان شائاللہ جواب و فتوی مبارک کروڑوں لوگوں میں پہنچایا جائے گا۔

    جواب نمبر: 150271

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 105-845/sn=8/1438

    (۱) اس طرح کے مواد کو ہرگز آگے نہ بڑھانا چاہیے، آگے بڑھانے کا جو نقصان آپ نے ذکر کیا ہے وہ تو ہے ہی، ساتھ ساتھ اس میں اور بھی خرابیاں ہیں، مثلاً یہ ایک طرح کی برائی کی اشاعت ہے، نیز بلا تحقیق ایک واقعہ کو آگے بڑھاتے رہنا ہے جب کہ حدیث میں ہے ”کفی بالمرء کذبا أن یحدث بکل ما سمع“ یعنی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ ہرسنی چیز کو بتلاتا پھرے۔ اور کوئی بعید نہیں اس طرح کے مواد کو آگے بڑھانے والا اس وعید میں شامل ہوجائے؛ کیوں کہ ان چیزوں کے فرضی ہونے نیز کمپیوٹر اور گرافک کا کمال ہونے کا بھی احتمال ہے، کوئی ضروری نہیں کہ واقعةً یہ حادثہ کہیں پیش بھی آیا ہو یا کوئی پرانا واقعہ ہو۔

    (۲) اس طرح کی ویڈیوز بھی آگے شیئر کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، اس میں تصویر سازی، تصویر کی اشاعت نیز غیرمحرم کو دیکھنے وغیرہ کا بھی گناہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند