• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 149843

    عنوان: زمین كی خرید وفروخت كرانے پر كمیشن لینا؟

    سوال: (۱) ایک شخص زمین فروخت کرتا ہے، ایک مرلا ۶۰/ ہزار میں، اور کہتا ہے کہ اگر کوئی شخص اس کو آگے فروخت کرے گا تو میں اسے فی مرلا ۴/ ہزار کمیشن دوں گا۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اگر میں اس زمین کو فروخت کرنے میں مدد دیتا ہوں تو کیا ۴/ ہزار لینا جائز ہے یا نہیں؟ جب کہ خریدنے والے کو پتا نہیں ہے کہ میں نے کمیشن لیا ہے اور خریدنے والے کو مجھ پر اعتماد بھی ہے۔ (۲) نفلی روزہ ہر مہینہ میں کن دنوں یا کون سے اسلامی تاریخوں میں رکھنا چاہئے؟ اور کس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے؟ رہنمائی فرمائیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 149843

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 775-783/Sn=7/1438
    اگر آپ زمین فروخت کرنے والے سے یہ معاملہ کرلیں کہ میں اس زمین کی فروختگی کے لیے تگ ودو کروں گا اور فروخت ہونے پر بہ طور محنتانہ فی ”مرلا“ چار ہزار کمیشن لوں گا تو آپ کے لیے اس طرح معاملہ کرنا اور کمیشن لینا شرعاً جائز ہوگا، بہ شرطے کہ آپ گاہک سے غیرواقعی چیزیں بیان کرکے اسے دھوکہ نہ دیں، واضح رہے کہ خریدار سے یہ بات مخفی ہونا کہ آپ بائع سے کمیشن لیں گے، جواز میں مانع نہ بنے گا؛ لیکن بہتر بہرحال یہی ہے کہ آپ مشتری سے اپنی حیثیت واضح کردیں۔ وفی الحاوی: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السِّمسار، فقال: أرجو أنہ لا بأس بہ وإن کان فی الأصل فاسدا لکثرة التعامل وکثیر من ہذا غیر جائز، فجوزوہ لحاجة الناس إلیہ (در مختار مع الشامي: ۹/ ۸۷، ط: زکریا)
    (۲) متعدد روایات میں یہ مضمون آیا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیر اور جمعرات کے روز روزہ رکھا کرتے تھے، عن عائشہ رضي اللہ عنہا قالت کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یصوم الاثنین والخمیس رواہ الترمذي والنسائي، (مشکاة، رقم: ۲۰۵۵) نیز بعض رایتوں میں یہ بھی آیا ہے کہ آپ ایامِ بیض یعنی ہرمہینے کی تیرہویں، چودہویں اور پندرہویں تارخوں میں روزہ رکھا کرتے تھے، (مرقاة مع المشکاة، رقم: ۳۰۷۱)؛ اس لیے نفلی روزوں میں ان دونوں باتوں کا لحاظ پسندیدہ ہے؛ باقی نفلی روزہ ایامِ ممنوعہ کو چھوڑکر کسی بھی دن رکھا جاسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند