• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 14816

    عنوان:

    اگر امام مسجد کھلے عام گلیوں میں بغیر کسی شرم کے کھانے کا عادی ہے، نیزوہ کہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ اس سے یہ ہوگا کہ کسی اسلامی ملک میں میری گواہی قانون کی کورٹ میں مسترد ہوسکتی ہے، تو اسلام ایسے لوگوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی کھلی بے قدری کرنے کی وجہ سے کیا کہتاہے ؟ کیا ہمیں ان امام صاحب سے اسلامی تعلیمات یا فتوی لینے میں پرہیز کرنا چاہیے؟ کیا ہمیں اپنے بچوں کو ان کے پاس پڑھنے کے لیے بھیجنا چاہیے؟

    سوال:

    اگر امام مسجد کھلے عام گلیوں میں بغیر کسی شرم کے کھانے کا عادی ہے، نیزوہ کہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ اس سے یہ ہوگا کہ کسی اسلامی ملک میں میری گواہی قانون کی کورٹ میں مسترد ہوسکتی ہے، تو اسلام ایسے لوگوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی کھلی بے قدری کرنے کی وجہ سے کیا کہتاہے ؟ کیا ہمیں ان امام صاحب سے اسلامی تعلیمات یا فتوی لینے میں پرہیز کرنا چاہیے؟ کیا ہمیں اپنے بچوں کو ان کے پاس پڑھنے کے لیے بھیجنا چاہیے؟

    جواب نمبر: 14816

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1368=1117/د

     

    سوال میں جو باتیں لکھی کئی ہیں اگر واقعةً صحیح اور درست لکھی کئی ہیں اور شخص مذکور نے کھلے عام (جہاں عام لوگوں کا راستہ ہے) کھانے کی چلتے پھرتے بلاضرورت عادت بنالی ہے جواز کی کوئی گنجائش اس کے عمل میں نہیں ہے بلکہ وہ خود بھی اپنے عمل کو باعث فسق سمجھ رہا ہے تو اسلام کی نظر میں ایسے شخص کو فاسق کہا جاتا ہے، اگر دوسرا کوئی متبع سنت دیانت دار شخص مل جائے تو اس سے اسلامی تعلیمات یا فتویٰ حاصل کیا جائے، اور مذکورہ شخص سے پرہیز کیا جائے، لیکن اگر دوسرا کوئی متبع سنت شخص وقت پر نہ مل سکے تو بوقت ضرورت مذکورہ شخص سے اسلامی تعلیمات یا فتویٰ حاصل کرنے کی گنجائش ہے، بشرطیکہ یہ شخص اس کی اہلیت رکھتا ہو، یعنی مسائل بتانے اورفتویٰ دینے کی عملی لیاقت اس میں موجود ہو۔ بچوں کو پڑھنے بھیجنے کا بھی وہی حکم ہے جو اسلامی تعلیمات حاصل کرنے کا اوپر لکھا گیا۔

    =====================

    جواب درست ہے اور بہتر یہ تھا کہ یہی سوال پہلے مذکور فی السوال امام صاحب سے تحریراً کرتے اوران کا فتویٰ منسلک کرکے یہاں بھیجتے۔ (ھ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند