متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 147729
جواب نمبر: 147729
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 399-370/B=5/1438
کسی پر کفر کا فتوی لگانا بڑے دل گردے کی بات ہے یعنی یہ بہت اہم اور نازک کام ہے۔ حضرت امام اعظم رحمہ اللہ کا قول ہے کہ اگر کسی کے قول میں ۹۹/ احتمالات کفر کے پائے جائیں اور ایک احتمال عدم کفر کا پایا جائے تو مَیں اس پر کفر کا فتوی نہیں لگاتا إلا أن یکون کفرًا بواحًا مگر یہ کہ کوئی قول کھلا ہوا کفر ہو جس میں کوئی تاویل ممکن نہ ہو۔ مودودی صاحب کی کوئی بات صریح کفر کی نہیں ہے اس لیے ان پر کفر کا فتوی نہیں دیا گیا، صرف گمراہ اور جادہٴ حق سے ہٹے ہوئے ہونے کا حکم لگایا جاتا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند