• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 147610

    عنوان: پیسے بینک میں رکھنے سے بینک کے سودی کام میں ایک طرح کا تعاون ہوتا ہے

    سوال: فرض کریں کہ میں ایک انڈین کمپنی میں پیسے لگانا چاہتاہوں جو قرآن کریم چھاپتی ہے اور فروخت کرتی ہے، اب یہ کمپنی اپنے پیسے کہاں رکھے گی؟ بینک میں؟ اور بینک اس رقم سے کیا کرے گا ؟ ربا پر دے گا تو کیا یہ بالواسطہ بینکوں اور ربا سسٹم کو فروغ دینا ہے زیادہ سے زیادہ منافع دے کر اور بینک میں ڈپوزٹ کرکے؟ہمیں بینک میں زیادہ ڈپوزٹ نہیں کرنا چاہئے مگر ایسا نہ کرنے میں بڑے بڑے مسائل ہیں جیسا کہ آپ جانتے ہیں۔

    جواب نمبر: 147610

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 378-396/B=5/1438

    آج کل بینک میں جو پیسے رکھے جاتے ہیں وہ اس لیے رکھے جاتے ہیں کہ ہم میں کوئی دیانتدار نہ رہا جو پیسے رکھ کر صحیح وقت پر لوٹا دے، بلکہ عموماً بددیانتی کرتے ہیں اور کھاجاتے ہیں، یا چوروں، ڈکیتوں، اُچکّوں کا ہروقت خطرہ رہتا ہے کہ اگر ہم گھر پر زیادہ رقم رکھیں گے تو چور، ڈکیت نہیں چھوڑیں گے، نیز حکومت کی طرف سے چھاپہ مارے جانے کا بھی خطرہ رہتا ہے اس لیے بدرجہٴ مجبوری رکھا جاتا ہے، ہم جب چاہتے ہیں بینک سے نکال کر اپنی ضروریات پوری کرتے ہیں، اور چونکہ بقول آپ کے بینک میں رکھنے سے بینک کے سودی کام میں ایک طرح کا تعاون ہوتا ہے اس لیے احتیاط اور تقوی کی بات یہی ہے کہ بینک میں نہ رکھا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند