متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 146194
جواب نمبر: 146194
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 189-136/D=2/1438
(۱، ۲،۳) نماز کے اندر قبلہ کے رخ کا صحیح ہونا یہ فرض ہے ۔ ﴿وَحَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوہَکُمْ شَطْرَہُ﴾ أي شطر المسجد الحرام (سورہٴ بقرہ)۔
صحابہٴ کرام، سلفِ صالحین یا اس کے بعد کے دور کی جو مسجدیں ہیں ان سے بھی سمتِ قبلہ معلوم کیا جاسکتا ہے اور نئی مسجد کا رُخ اس کے مطابق بنایا جاسکتا ہے ۔ اگر یہ نہ ہو یا یونہی آدمی صحیح سمتِ قبلہ جاننا چاہے تو اس کے معلوم کرنے کے آسان طریقے دو ہیں۔ پہلا طریقہ یہ کہ گرمی کے موسم کا سب سے بڑا دن یعنی ۲۲/ جون اور سردی کے موسم کا سب سے چھوٹا دن یعنی ۲۲/ دسمبر میں سورج ڈوبنے کی جگہ دیکھی جائے دونوں دنوں میں جس نقطہ پر سوج ڈوب رہا ہے ان دونوں نقطوں کے درمیان سمتِ قبلہ ہے ۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ۲۹/ مئی اور ۱۴/ جولائی کی تاریخوں میں اپنے شہر اور مکہ معظمہ میں جتنے گھنٹہ اور منٹ کا فرق ہو، نصف النہار کے بعد اتنے گھنٹہ او رمنٹ پر کسی لکڑی کا سایہ دیکھیں یا خود سیدھے دھوپ میں کھڑے ہو جائیں۔ اس وقت کا سایہ ٹھیک سمتِ قبلہ کو بتائے گا۔
(۴) قبلہ کے سمت سے ۲۴/ ڈگری دائیں اور بائیں جانب فرق ہونے پر نماز صحیح ہو جائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند